انرجی ہب کے لیے سعودی عرب سے شراکت داری چاہتے ہیں: ترکی
انرجی ہب کے لیے سعودی عرب سے شراکت داری چاہتے ہیں: ترکی
اتوار 30 اکتوبر 2022 9:49
ترکی کے راستے قدرتی گیس یا تیل کی شپنگ پر کم لاگت آئے گی۔ (فوٹو: عرب نیوز)
ترکی کے وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ یورپ کے لیے توانائی کے مرکز کے قیام کی غرض سے سعودی عرب اور دیگر ممالک کے ساتھ شراکت داری کے خواہاں ہیں۔
وزیر خزانہ نورالدین نباتی نے عرب نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’ترکی اپنی جغرافیائی پوزیشن کی وجہ سے روس، ایران اور سعودی عرب سے ترسیل ہونے والے تیل یا گیس کے لیے انرجی کوریڈور ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ترکی کے راستے قدرتی گیس یا تیل کی شپنگ پر کم لاگت آئے گی اور زیادہ محفوظ انداز میں ہو سکے گی۔
ریاض میں چھٹے فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو فورم کے موقع پر گفتگو میں وزیر خزانہ نے کہا ’ترکی اور سعودی عرب بھی ایک دوسرے کی معاونت کر رہے ہیں جس سے خطے میں امن آئے گا۔ امن سے گیس اور توانائی کی قیمتوں میں کمی واقع ہو سکے گی اور دونوں ممالک مستقبل کا تعین کر سکیں گے۔‘
سعودی عرب دنیا بھر میں تیل برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جبکہ گیس کے پانچویں بڑے ذخائر ہیں۔ سعودی عرب کے گیس کے ذخائر 300 کھرب کیوبک فٹ ہیں تاہم یہ دیگر ممالک کو گیس برآمد نہیں کرتا اور تیل پر انحصار کم سے کم کرنے کی غرض سے گیس کی پیداوار بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ترک وزیر خزانہ نے ان خیالات کا اظہار صدر رجب طیب اردوغان کے بیان کے بعد کیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ترکی کو گیس کا مرکز بنانے کے لیے روسی ہم منصب کے ساتھ اتفاق کیا ہے۔
وزیر خزانہ نورالدین نباتی نے کہا کہ ’یورپ کا انحصار روس سے درآمد ہونے والی گیس پر ہے اور ان کی سردیاں پریشانی میں گزریں گی لہٰذا نئے اقدامات کی ضرورت ہے۔‘
’اسی لیے ہمارے صدر نے کہا کہ ترکی جو مرکز بننے جا رہا ہے، اسے ایرانی یا روسی گیس کی تقسیم کے لیے ضروری اقدامات کرنے چاہیے۔ اس سے خطے میں امن قائم ہوگا اور ایک ایسا ماحول پیدا ہوگا جس سے محفوظ شپنگ ممکن ہو سکے گی۔‘
انویسٹمنٹ انیشیٹو فورم کے موقع پر سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعریز بن سلمان نے بتایا کہ سعودی عرب بھی یورپ کو تیل کی برآمدات میں اضافہ کر رہا ہے، ستمبر میں تیل کی شپمنٹ گزشتہ ماہ کے مقابلے میں دگنی ہوتے ہوئے یومیہ نو لاکھ 50 ہزار بیرل تک پہنچ گئی ہیں۔
ترک وزیر خزانہ نے اس حوالے سے بتایا کہ بحیرہ اسود میں ترکی نے قدرتی گیس کے ذخائر دریافت کیے ہیں، آئندہ مہینوں میں قدرتی گیس کا استعمال شروع کر دیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب اور ترکی کے وژن 2023 کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ دنوں میں سعودی عرب اور ترکی کے درمیان نئے شعبوں میں تعاون ممکن ہو سکے گا۔
’ہم ایک نئی صدی میں قدم رکھیں گے اور خطے میں امن اور خوشحالی لانے میں کردار ادا کریں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ترکی نے سعودی عرب کی جانب سے ایکسپو 2030 کی میزبانی کی حمایت کی ہے اور دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف اکھٹے کھڑے ہیں۔
سعودی وزیر برائے کامرس ماجد القصبی نے ترک ٹیلی ویژن چینل ٹی آر ٹی کو انٹرویو میں بتایا تھا کہ سعودی عرب کی ترکی میں تقریباً 18 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہے جبکہ نئے شعبوں میں تین سے پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔