Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش انرجی سیکیورٹی اور صاف توانائی کے لیے سعودی عرب کی مدد کا خواہاں

بنگلہ دیش حالیہ مہینوں میں توانائی کے شدید بحران سے نبرد آزما ہے(فائل فوٹو روئٹرز)
بنگلہ دیش انرجی سیکیورٹی کو بڑھانے اور صاف توانائی کے ذرائع کو فروغ دینے میں ریاض کی مدد طلب کرے گا۔
عرب نیوزکے مطابق درآمد شدہ مائع قدرتی گیس پر منحصر بنگلہ دیش حالیہ مہینوں میں توانائی کے شدید بحران سے نبرد آزما ہے۔
بنگلہ دیش کی حکومت نے جولائی کے وسط سے روس اور یوکرین کی جنگ کے باعث توانائی کی بلند عالمی قیمتوں کے درمیان روزانہ بجلی کی کٹوتی کا سہا را لیا ہے۔ بجلی کی کٹوتی کی وجہ سے صنعتوں میں دن میں کئی کئی گھنٹے کام متاثر ہوتا ہے۔
اکتوبر کے اوائل میں بنگلہ دیش کے 168 ملین افراد میں سے تقریباً 80 فیصد گرڈ کی خرابی کے بعد بجلی کے بغیر رہے جب ملک کے گیس سے چلنے والے ایک تہائی سے زیادہ یونٹوں کے پاس ایندھن کی کمی تھی۔
بنگلہ دیش کے حکام 30 اور31 اکتوبر کو ریاض میں 14ویں مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں شرکت کریں گے تو وہ توانائی کے شعبے میں تعاون پر زور دیں گے۔
ریاض میں بنگلہ دیشی سفارت خانے کے اقتصادی مشیر مرتضی ذوالقرنین نعمان نے عرب نیوز کو بتایا  کہ ’ اس میں مملکت سے بنگلہ دیش کو خام تیل اور دیگر پیٹرو کیمیکلز کی درآمد، ریفائنری کے مسائل اور بہت کچھ شامل ہو گا‘۔
چونکہ بجلی کا بحران ملک میں پیداواری لاگت میں اضافے کا باعث بنتا ہے بنگلہ دیشی صنعتیں صاف یا قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی طرف منتقلی کی کوشش کر رہی ہیں لیکن اس طرح کے حل کے لیے تکنیکی جانکاری اور بھاری سرمایہ کاری دونوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
سعودی عرب نے اپنے پروگرام کے ذریعے بہت سے ممالک کو فوسل فیول پر انحصار سے دور رہنے کی ترغیب دی ہے اور بنگلہ دیش اس شعبے میں تعاون کے امکانات کو تلاش کرے گا۔
مرتضی ذوالقرنین نعمان نے کہا کہ ’ ہم صاف توانائی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ سعودی عرب کی جانب سے بنگلہ دیش کو چند تجاویز دی گئی ہیں جو بحث کے مختلف مراحل میں ہیں۔ ہم اس مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے دوران بھی اس پر بات کریں گے۔ ہم چند مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کرنے کے لیے پر امید ہیں‘۔
توانائی کے ماہرین کا خیال ہے کہ میٹنگ کے دوران ہونے والے ممکنہ طویل مدتی معاہدوں سے بنگلہ دیش کو سٹریٹجک ذخائر اور توانائی کی لچک پیدا کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
بنگلہ دیش یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے پروفیسرعبدالحسیب چودھری نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہمیں ایندھن کی بلاتعطل فراہمی کے لیے مملکت سے کچھ طویل مدتی معاہدوں کی ضرورت ہے تاکہ ہم ایندھن کی مارکیٹ میں قیمتوں کے اتار چڑھاؤ سے خود کو بچا سکیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ ہمیں تین سے چھ ماہ کے ہنگامی مطالبات کو پورا کرنے کے لیے ملک میں تیل کے ایک سٹریٹجک ذخائر بنانے کی ضرورت ہے جس کے لیے  بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ مملکت یہاں بھی ہماری مدد کر سکتی ہے‘۔

شیئر: