تاہم جیسے جیسے لڑائی میں شدت آتی گئی، شریف امین نے اپنی جنگی مہارت اور تجربے کی بنیاد پر یوکرینی شہریوں کی فوجی تربیت شروع کر دی۔
اکتوبر میں روسی فوج کی بمباری نے شریف امین اور ان کے یونٹ کو نشانہ بنایا۔
اس حملے میں ان کے پھیپھڑے ہاتھ اور ٹانگ شدید زخمی ہوئے۔
’میں زندہ نہ ہوتا۔ میں ایک خالی خندق میں اپنے ایک یوکرینی دوست کے ساتھ تھا جس کو ہم پروفیسر پکارتے تھے۔ اس وقت فائرنگ ہو رہی تھی۔ پروفیسر مجھ پر گرا اور اسی وقت مجھے خیال آیا کہ ہمیں نشانہ بنایا گیا ہے۔ میں نے سوچا کہ میں یہاں مر گیا ہوں۔ میں مر جاؤں گا اور اس صورتحال کو میں نے قبول کر لیا تھا۔‘
انہوں نے قریب میں اپنے ایک اور ساتھی اولے شموف کو مدد کے لیے پکارا جو فائرنگ کی پرواہ کیے بغیر شریف امین کی مدد کے لیے پہنچا۔
اس وقت شریف امین کو احساس ہوا کہ وہ بُری طرح زخمی ہوچکے ہیں۔
جلد ہی امین اور اولے شموف کو کوزیک وارئیر کی بکتر گاڑیوں نے مزید فائرنگ سے بچایا اور ان کو ہسپتال پہنچایا گیا۔
شدید زخموں کے باجود شریف امین اب دوبارہ چلنے پھرنے کے قابل تو ہو گئے ہیں تاہم ان کا دائیاں ہاتھ اور ٹانگ ٹھیک نہیں۔
ان کو سلویسٹر سٹالن کی فلم کے کردار ’جان ریمبو‘ کا نام دیا گیا ہے۔ جان ریمبو بھی جنگ میں شدید زخمی ہوگئے تھے۔
دوست شریف امین اور ان کی یوکرینی منگیتر کی واپسی کے لیے امدادی رقم اکھٹی کر رہے ہیں۔
یوکرین نے ان کو بہادری کے تمغے سے نوازا گیا ہے۔
شریف امین کا کہنا ہے کہ ان کو یوکرین میں لڑنے کے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں۔
’اگر جنگی مہارت اور تجربے کے باوجود میں گھر پر بیٹھتا ہوں تو پھر میں کس قسم کا انسان ہوا؟‘