Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امید ہے کہ ہم سعودی ولی عہد کا گرین انیشیٹو ویژن آگے بڑھائیں گے‘

بلاول بھٹو نے وزارت خارجہ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد پہلی بار سعودی عرب کا دورہ کیا۔ (فوٹو: عرب نیوز)
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سعودی عرب کے ’گرین انیشیٹو‘ کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ماحول سے متعلق ویژن کو آگے بڑھائے گا۔
بلاول بھٹو نے اپریل میں وزارت خارجہ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد پہلی بار سعودی عرب کا دورہ کیا ہے، اس دوران انہوں نے عرب نیوز سے خصوصی گفتگو کی۔
بلاول بھٹو پچھلے ہفتے شرم الشیخ میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ہونے والی کانفرنس میں اس پاکستانی وفد میں بھی شامل تھے جس کی قیادت وزیراعظم شہباز شریف نے کی تھی۔
بلاول بھٹو زرداری نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہم نے ابھی چند روز قبل مصر میں کوپ 27 میں شرکت کی ہے جس کی میزبانی مشترکہ طور پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کی تھی۔
’وہ ایک شاندار پروگرام تھا اور ہم امید رکھتے ہیں کہ ہم ان (ولی عہد) کے ویژن کو لے کر آگے بڑھنے کے قابل ہو جائیں گے۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’اس قسم کی تحریک اور بصیرت قیادت کی اس سطح کو ظاہر کرتی ہے جو جدید دور کے تقاضوں کے عین مطابق ہے، خصوصاً ماحولیات کے محاذ پر۔‘
’ہمیں امید ہے کہ مملکت نہ صرف ملک کے اندر شمسی توانائی کے ذرائع میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے بلکہ اس پوزیشن پر بھی پہنچ گئی ہے کہ وہ یہ ذرائع دنیا کو برآمد کر سکے۔
بلاول بھٹو نے پچھلے ہفتے سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والی کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس سے مشرق وسطٰی کی جانب سے ماحول کی بہتری کے لیے  ہونے والی کوششیں بھی اجاگر ہوئی ہیں۔
گرین انیشیٹو کی سکیم 2021 میں متعارف کرائی گئی تھی جس کا مقصد مملکت اور خطے میں گیس کے اخراج کو کم کرنے کے علاوہ، حیاتیاتی تنوع کی حفاظت اور اربوں درخت لگانا شامل ہے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ عرب نیوز کی اسسٹنٹ ایڈیٹر انچیف نور نقالی گفتگو کر رہی ہیں۔ (فوٹو: عرب نیوز)

7 نومبر کو مڈل ایسٹ گرین انیشیٹو فورم سے خطاب کرتے ہوئے، پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے موسمیاتی تبدیلیوں کے بدترین اثرات سے متعلق اپنے تجربات اور مہارت کو رکن ممالک کے ساتھ شیئر کرنے کی پیشکش کی تھی۔
وزیراعظم کی اس پیشکش کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ اس کاوش میں وہ ہر قسم کی تکنیکی مہارت اور مدد فراہم کرنے کو تیار ہیں۔
’ہمارا بھی یہی ویژن ہے۔ ہم بھی پاکستان میں سبز توانائی کی طرف منتقل ہونا چاہتے ہیں۔‘
بلاول بھٹو نے سعودی ویژن 2030 کے سماجی اور اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈے کی کامیابی کی تعریف کرتے ہوئے کہا ’ہم ولی عہد، ان کی نوجوان قیادت، ویژن اور ان تبدیلیوں کو سراہتے ہیں جن کا ہم یہاں سعودی عرب میں بھی مشاہدہ کر رہے ہیں، خواہ وہ خواتین کے حقوق ہوں یا موسمیاتی تبدیلی سے متعلق۔‘
خیال رہے کہ پاکستان بذات خود حالیہ شدید سیلابوں کی صورت میں موسمی تبدیلیوں کے اثرات بھگت چکا ہے جس میں 1700 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، لاکھوں گھر متاثر یا تباہ ہوئے اور چاروں صوبوں میں املاک کو شدید نقصان پہنچا۔
بلاول بھٹو نے کہا ’ہم نے اب تک کا سب سے زیادہ تباہ کن سیلاب دیکھا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث صورتحال زیادہ خراب ہوئی۔ اس موسم گرما میں تباہ کن مون سون کے بعد، ملک کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوب گیا۔ پاکستان کی آبادی میں ہر سات میں سے ایک شخص متاثر ہوا ہے۔ یہ تین کروڑ 30 لاکھ لوگ بنتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس لیے ہم ماحولیاتی (مسائل) سے متعلق سنجیدہ ہونے کی ضرورت کو سمجھتے ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان میں بھی سبز توانائی کے علاوہ شمسی اور ہوا سے بننے والی توانائی پر بھی بڑے پیمانے پر کام کریں گے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بھی کام کریں گے اور نجی شعبے کو بھی شامل کرنا چاہیے نہ صرف پاکستان بلکہ سعودی عرب اور دیگر ممالک میں بھی۔
پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں شاہ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر امداد فراہم کرنے میں پیش پیش رہا ہے، سینٹر نے ایک ایئر اینڈ لینڈ بریج قائم کر کے پاکستان کو امداد فراہم کرنے کی مہم کا بھی آغاز کیا تھا۔

پاکستان میں حالیہ سیلاب سے 1700 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے اور لاکھوں بے گھر ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

امدادی کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ سعودی عرب کے انتہائی مشکور ہیں۔
بلال بھٹو زرداری نے کہا کہ ’سعودی عرب اور مملکت کے عوام ہمیشہ پاکستان کے عظیم دوست اور حامی رہے ہیں۔ اور مشکل کی گھڑی میں پاکستان کے عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس مرتبہ بھی سعودی عرب نے پہلے کی طرح ہی مدد کی، چاہے وہ ایئر بریج کا قیام ہو یا ریلیف فنڈ کے ذریعے ملنے والی امداد۔ سعودی عرب نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی حد سے زیادہ مدد کی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے کہ بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔‘
بہت سے سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ انسانوں کے ہاتھوں رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں نے پاکستان کے مون سون کو ’خوفتاک ترین‘ بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ 
ماہرین کے مطابق گلوبل وارمنگ میں پاکستان کا حصہ صفر اعشاریہ چار فیصد ہے، جبکہ امریکہ21 اعشاریہ پانچ اور چین 16 اعشاریہ پانچ فیصد تک ذمہ دار ہے۔
کوپ 27 میں پاکستان کی شرکت ہی وہ محرک تھا جس سے ’نقصانات کے ازالے‘ پر بات ہوئی اور امیر ممالک کی توجہ اس جانب مبذول ہوئی کہ وہ ان ممالک کی مالی مدد کریں جو موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرے کی زد میں ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’ہمیں فخر ہے کہ پاکستان تباہ کن سیلابوں کے حوالے سے اپنے تجربے کی وجہ سے ان مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کرنے میں کامیاب ہوا۔‘
’بالآخر ہم کوپ 27 کے موقع پر ایک اتفاق رائے قائم کرانے میں کامیاب رہے اور نہ صرف ماحول کے لیے نقصان کا باعث بننے والے ذرائع کی تخفیف اور موافقت کے حوالے سے اقدامات ہوئے بلکہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں ہونے والے نقصانات کو بھی ایجنڈے میں لائے۔‘
انہوں نے اس کو ایک اہم کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’دیگر اہم اقدامات کے علاوہ یہ بھی درست سمت میں قدم ہے۔‘
’ماحولیات کے حوالے سے موافقت اور تخفیف اخراج گیس سے لے کر اب نقصانات کے ازالے تک کو ایجنڈے میں شامل کیا جانا خوش آئند امر ہے اور اب ہم ان پر عملدرآمد کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘
پاکستان کے وزیر خارجہ نے یہ بھی بتایا کہ ’سیلاب کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا جو کہ ملکی جی ڈی پی کا 10 فیصد ہے اس لیے ہمیں بحالی نو کا ایک لمبا سفر طے کرنا ہے۔‘
’ہم پرعزم ہیں کہ اس آفت کو ایک موقعے میں تبدیل کریں اور نہ صرف بحالی کا کام کریں بلکہ اسے مزید بہتر، ماحول دوست اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے قابل بنائیں۔‘ 
پاکستانی میڈیا میں ایسی رپورٹس گردش کر رہی ہیں کہ سعودی عرب کی جانب سے 10 ارب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کی توقع ظاہر کی گئی جن میں پاکستان کو پہلے سے دیے گئے تین ارب ڈالر کے قرضے کو رول اوور کرنا بھی شامل ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں اعلٰی سطحی وفد نے مصر کا دورہ کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

تاہم بلاول بھٹو نے اس حوالے سے تفصیلات بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں قبل از وقت کسی قسم کا خیال پیش نہیں کروں گا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اور برادرانہ تعلقات ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ مزید گہرے ہوئے ہیں۔‘
پاکستانی حکومت کی جانب سے شرم الشیخ میں بڑھتے افراط زر، کم ہوتے فارن ریزورز اور قرضوں کے حوالے سے معاملات پر بھی بات چیت ہوئی تاہم ملک کے سیاسی بحران کے حوالے سے کچھ زیادہ سننے کو نہیں ملا۔
بلاول بھٹو نے اس حوالے سے عرب نیوز کو بتایا کہ وزیراعظم پہلے ہی چیف جسٹس کو خط لکھ کر جوڈیشل انکوائری کی ہدایت کر چکے ہیں اور ہم نے ’ہر لحاظ سے آزاد اور غیرجانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔‘
’ہمیں اس المیے کو سیاسی طور پر استعمال کرنے اور بغیر کسی ثبوت کے الزام تراشی کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔‘
عمران خان نے حملے کا الزام وفاقی حکومت اور عسکری حکام پر عائد کیا تھا اور تحقیقات پر بھی شکوک کا اظہار کیا ہے۔
اس حوالے سے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’بالکل اگر عمران خان کو تحقیقات پر شکوک و شبہات ہیں تو ہم ان سے بات کریں گے کہ وہ غیرجانندارانہ تحقیقات کے لیے کیا چاہتے ہیں۔‘
بلاول بھٹو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بھی ہیں جو ملک کی تین بڑی سیاسی جماعتوں میں سے ایک ہے اور عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی حریف ہے۔
عمران خان کے الزامات کے حوالے سے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہر کوئی اپنی رائے رکھنے کا حق رکھتا ہے مگر صرف اپنی بات کو ہی درست سمجھنے کا حق نہیں رکھتا۔

شیئر: