سعودی عرب اور امارات فیوچر انرجی کے حوالے سے ایک ہیں: سعودی وزیر توانائی
سعودی عرب اور امارات فیوچر انرجی کے حوالے سے ایک ہیں: سعودی وزیر توانائی
منگل 1 نومبر 2022 5:28
پوری دنیا کو کم کاربن والی مزید توانائی کی ضرورت ہے (فوٹو الاقتصادیہ)
سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ ‘سعودی عرب اور امارات فیوچر انرجی کے حوالے سے ایک ہیں۔‘
العربیہ نیٹ کے مطابق شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ ’سعودی عرب اور امارات توانائی کی پیداوار بڑھانے، آئل ریفائنری کی استعداد کے استحکام اور پٹرول کو پٹروکیمیکل میں تبدیل کرنے کے لیے کوشاں ہے‘۔
سعودی وزیر توانائی نے پیر کو ابوظبی انٹرنیشنل پٹرولیم کانفرنس و نمائش ’ادبیک‘ میں شرکت کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’دونوں ملک آئل ریفائنری کی استعداد بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ پائدار اور محفوظ توانائی نظام فراہم کرنے پر بھی کام کررہے ہیں‘۔
شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ ’سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پوری دنیا میں زیادہ تیل پیدا کرنے والے ملک ہیں۔ ہم تیل کی پیداوار کے حوالے سے مثالی ملک ثابت ہوں گے اور فیوچر انرجی کے ضوابط ترتیب دینے میں تعاون کریں گے‘۔
شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ ’سعودی عرب اور امارات تیل کی پیداوار اور ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے مل کر اقدامات کر رہے ہیں‘۔
سعودی وزیر توانائی نے کہا کہ ’سعودی عرب اور امارات آئل ریفائنری کے حوالے سے اپنی استعداد بڑھانے اور تیل کو پٹروکیمیکل میں تبدیل کرنے کی صلاحیت میں اضافے کے لیے کوشاں ہیں‘۔
یاد رہے کہ 31 اکتوبر 2022 پیر کو ابوظبی انٹرنیشنل پٹرولیم کانفرنس اور نمائش ’ادبیک 2022‘ شروع ہوئی ہے جو 3 نومبر تک جاری رہے گی۔ اس میں چالیس وزیر اور انرجی سیکٹر کے اعلی عہدیدار شریک ہیں۔
العین الاخباریہ کے مطابق سعودی وزیر توانائی نے کہا کہ ’سعودی عرب اور امارات تیل پیدا کرنے والے مثالی ملک ثابت ہوں گے‘۔
امارات کے وزیر صنعت و ٹیکنالوجی ڈاکٹر سلطان الجابر نے کہا کہ ’ہائیڈروکاربن میں سرمایہ کاری زیرو فیصد تک کم ہونے سے یومیہ پچاس لاکھ بیرل تیل کا نقصان ہوگا‘۔
انہوں نے کہا کہ ا’گر ہائیڈرو کاربن میں سرمایہ کاری بند کی تو یومیہ 50 لاکھ بیرل تیل کی رسد متاثر ہوگی‘۔
ڈاکٹر سلطان الجابر نے کہا کہ ’پوری دنیا کو کم کاربن والی مزید توانائی کی ضرورت ہے۔ توانائی کا عالمی منظر نامہ مشکلات سے گزر رہا ہے۔ رسد کی عالمی چین کمزور ہے جبکہ جغرافیائی سیاسی حالات ماضی کے مقابلے میں زیادہ پیچیدہ ہیں‘۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کیخبروں کے لیے”اردو نیوز“گروپ جوائن کریں