Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلم ’جوائے لینڈ‘ پر پابندی کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی قائم

پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ فلم کے حوالے سے انہیں شکایات موصول ہیں۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
وزیراعظم شہبازشریف نے ’جوائےلینڈ‘ فلم کی پاکستان میں نمائش پر پابندی  کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
وزیراعظم پاکستان کے سٹریٹیجک ریفارم یونٹ کے سربراہ سلمان صوفی نے ٹوئیٹ کی کہ ’وزیراعظم شہبازشریف نے فلم جوائےلینڈ کی نمائش پر پابندی کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کمیٹی شکایات کے ساتھ ساتھ اس فلم کی پاکستان میں نمائش کے میرٹس کا بھی جائزہ لے گی۔‘
پاکستانی حکومت کی جانب سے فلم ’جوائے لینڈ‘ پر پابندی کے اقدام کے بعد سوشل میڈیا پر کئی مشہور شخصیات کی جانب سے حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے اور ان سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔
فلم پر پابندی لگانے کا نوٹیفیکیشن پاکستان کی وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے 11 نومبر کو جاری کیا گیا تھا۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ فلم سے متعلق متعدد شکایات موصول ہوئی ہیں کیونکہ اس میں قابل اعتراض مواد شامل ہے۔
’جوائے لینڈ‘ کو پاکستان میں 18 نومبر کو ریلیز ہونا تھا لیکن پابندی کے بعد اس کی ریلیز روک دی گئی ہے۔ یہ فلم کینز فیسٹول 2022 میں دکھائی جا چکی ہے جہاں اسے جیوری پرائز بھی دیا گیا تھا اور آسکر کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا۔
فلم پر پابندی کے بعد حکومت کو سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اداکارہ اور لکھاری میرا سیٹھی نے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’جوائے لینڈ پر پابندی کا کوئی جواز نہیں بنتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ خود کو جمہوریت پسند کہیں اور فلموں اور آرٹ پر پابندی لگاتے پھریں۔‘
محقق ندا کرمانی نے بھی پاکستان میں ’فیصلہ سازوں‘ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’بس ابھی پتہ چلا کہ جوائے لینڈ پاکستان میں ریلیز نہیں ہو رہی، ایک ایسی فلم جسے بین الاقوامی ناظرین کی جانب سے سراہا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے فیصلہ سازوں کی جانب سے پاکستانی ناظرین سے بچوں سا سلوک کیا جا رہا ہے اور اخلاقیات کے نام پر آرٹ اور کلچر سے محروم کیا جا رہا ہے۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما فرحت اللہ بابر نے حکومتی پابندی کو غلط اور اسے ’اخلاقی پولیس‘ کو خوش کرنے جیسا اقدام قرار دیا ہے۔
اداکارہ نادیہ جمیل نے اپنی ایک ٹویٹ میں پوچھا کہ ’وہ چہرے کون ہیں جو جوائے لینڈ پر لگنے والی پابندی کے پیچھے ہیں؟ انہیں ڈر کیا ہے؟‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’کب تک ان منافقین کی جانب سے پاکستان کا گلا کھونٹا جاتا رہے گا جو مغربی دنیا کے تمام فوائد حاصل کرتے ہیں لیکن دوسروں پر زمانۂ جاہلیت کے نظریات مسلط کرتے ہیں۔‘
حکومتی رکن سلمان صوفی نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’میں اپنی دوست مریم اورنگزیب سے درخواست کروں گا کہ اگر ہو سکے تو اس پابندی پر نظر ثانی کریں اور جوائے لینڈ کی ٹیم سے مل لیں۔‘
فلم ’جوائے لینڈ‘ صائم صادق کی ہدایت کاری میں بنی ہے اور اس میں مرکزی کردار راستی فاروق، ثروت گیلانی، ثابیہ سعید اور علی جونیجو نے ادا کیے ہیں۔
’جوائے لینڈ‘ وہ واحد فلم نہیں جسے حالیہ برسوں میں پاکستان میں پابندی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ گزشتہ حکومت میں سرمد کھوسٹ کی فلم ’زندگی تماشہ‘ پر بھی اسی طرح کی پابندی لگائی گئی تھی جس کی وجہ سے یہ فلم اب تک پاکستان میں ریلیز نہیں ہو سکی ہے۔

شیئر: