Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد میں سیاسی سرگرمیاں اچانک تیز، اہم ملاقاتیں

نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔
سابق صدر آصف علی زرداری کے علاوہ وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی دارالحکومت میں موجود ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جمعے کو صدر عارف علوی سے ملاقات کی جس میں اہم حکومتی امور پر بات چیت کی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف کے کورونا میں مبتلا ہونے کے بعد اس وقت حکومتی امور میں وزیر خزانہ اسحق ڈار کا کردار اہم ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ رواں ماہ کے آخر میں ریٹائر ہو رہے ہیں اور آئندہ چند دنوں میں وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے آرمی چیف کی تعیناتی کی سمری صدر مملکت کو بھیجی جائے گی۔
اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات کے بعد ایوان صدر کی جانب سے جاری اعلامیے میں آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر بات چیت کا ذکر نہیں ہے، تاہم حکومتی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے منتخب کیے جانے والے صدر کے ساتھ موجودہ حکومت کے اہم ترین وزیر کی ملاقات میں اس معاملے پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔
اس کی تصدیق ایوان صدر کی جانب سے نہیں کی گئی۔
دوسری جانب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نےجمعے کے روز ہی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔
وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کی خیریت دریافت کی اور ان کی صحت یابی کی دعا بھی کی۔

’تمام تھری سٹار جنرلز برابر ہیں‘

سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم پاکستان آرمی میں پروموشن کے نظام پر مضبوط یقین رکھتے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے میڈیا سیل کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق سابق صدر کا کہنا تھا کہ ’تمام تھری سٹار جنرلز برابر ہیں اور آرمی کی سربراہی کے مکمل اہل ہیں۔‘
’آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ کسی صورت بھی سیاسی نہیں ہونا چاہیے، یہ ادارے کو نقصان پہنچائے گا۔ آرمی چیف کی تعیناتی قانون کے مطابق وزیراعظم کریں گے۔‘
دوسری جانب وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ سابق حکومت کے خلاف کوئی امریکی سازش نہیں ہوئی تھی، پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے نئے یوٹرن کو خوش آمدید کہتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ملک میں آج کل سیاسی کلائمیٹ پیدا کیا گیا ہے، سابق وزیراعظم نے نیا یوٹرن لیا ہے جس کو خوش آمدید کہتے ہیں، بہت اچھی بات ہے، امریکی سازش کے معاملے پر وہ مکر چکے ہیں، نہ کل کوئی امریکی سازش تھی اور نہ آج ہے۔
نیوز کانفرنس کے دوران بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا سوال متعلقہ وزارت سے پوچھیں۔

عمران خان نے کہا کہ ’نواز شریف وہ آرمی چیف لگانا چاہتا ہے جو مجھے نااہل کرے اور نوازشرہف کے کیسز ختم کریں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’مسلح افواج کے سربراہ کی تعیناتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی طرح ہونی چاہیے‘

لاہور میں سینیئر صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کے دوران سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت آرمی ایکٹ میں ترمیم اپنے فائدے کے لیے کر رہی ہے، آرمی ایکٹ میں ترمیم کرکے ’مسلح افواج کو پنجاب پولیس کے برابر لانا چاہتے ہیں۔‘
’آرمی ایکٹ میں ہونے والی مجوزہ ترمیم اعلٰی عدلیہ میں چیلنج ہو جائے گی، نواز شریف وہ آرمی چیف لگانا چاہتا ہے جو مجھے نااہل کرے اور نوازشرہف کے کیسز ختم کرے، پھر اسے اقتدار میں لائے۔‘
مقامی میڈیا کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ ’مسلح افواج کے سربراہ کی تعیناتی چیف جسٹس سپریم کورٹ کی طرح ہونی چاہیے۔ صدر عارف علوی کی آرمی چیف سے ملاقات ہوئی ہے، ان کی بیک ڈور رابطوں کے سلسلے میں آرمی چیف سمیت کسی کے ساتھ لاہور میں ملاقات نہیں ہوئی۔‘
’صدر عارف علوی کے ساتھ ملاقات ضرور ہوئی ہے مگر اس ملاقات کا واحد ایجنڈا جلد شفاف انتخابات تھا۔‘

شیئر: