نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔
سابق صدر آصف علی زرداری کے علاوہ وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی دارالحکومت میں موجود ہیں۔
مزید پڑھیں
-
حکومت کو آرمی ایکٹ میں ترمیم کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟Node ID: 718556
-
پاکستان میں آرمی چیف کی تعیناتی کا طریقہ کار کیا ہے؟Node ID: 718656
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جمعے کو صدر عارف علوی سے ملاقات کی جس میں اہم حکومتی امور پر بات چیت کی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف کے کورونا میں مبتلا ہونے کے بعد اس وقت حکومتی امور میں وزیر خزانہ اسحق ڈار کا کردار اہم ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ رواں ماہ کے آخر میں ریٹائر ہو رہے ہیں اور آئندہ چند دنوں میں وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے آرمی چیف کی تعیناتی کی سمری صدر مملکت کو بھیجی جائے گی۔
اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات کے بعد ایوان صدر کی جانب سے جاری اعلامیے میں آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر بات چیت کا ذکر نہیں ہے، تاہم حکومتی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے منتخب کیے جانے والے صدر کے ساتھ موجودہ حکومت کے اہم ترین وزیر کی ملاقات میں اس معاملے پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔
اس کی تصدیق ایوان صدر کی جانب سے نہیں کی گئی۔
دوسری جانب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نےجمعے کے روز ہی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔
وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کی خیریت دریافت کی اور ان کی صحت یابی کی دعا بھی کی۔
پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری کا بیان
ہم پاک آرمی میں پروموشن کے نظام پر مضبوط یقین رکھتے ہیں، سابق صدر آصف علی زرداری
تمام تھری اسٹار جنرلز برابر ہیں اور آرمی کی سربراہی کے مکمل اہل ہیں، صدر آصف زرداری@AAliZardari
— PPP (@MediaCellPPP) November 18, 2022