وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم جو بھی آرمی چیف تعینات کریں گے ہم ان کا ساتھ دیں گے۔‘
’اگر عمران خان کے لانگ مارچ کا مقصد جمہوری ہے تو وہ اس اہم تعیناتی کے عمل کو پورا ہونے دیں، دھرنا ایک دو ہفتے کے لیے موخر کر دیں پھر آئیں اور جلسہ کرلیں۔‘
وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہم اب بھی آئینی اور جمہوری کردار ادا کریں گے، عمران خان اپنی سیاست بچانا چاہتے ہیں تو وہ آرمی چیف کی تعیناتی کا عمل مکمل ہونے دیں۔‘
’ہم نے پہلے بھی ان کی سازش ناکام بنائی کیونکہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں یہ توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کا ایجنڈا لے کر اسلام آباد آئے تھے اور اب بھی انہیں کسی جلاؤ گھیراؤ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘
’اگر وہ اپنی ذاتی انا کی تکمیل چاہتے ہیں تو انہیں کسی غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے اپریل میں ایک امتحان آیا تھا جس میں صدر عارف علوی نے غیر آئینی طریقے سے اسمبلی توڑنے کی کوشش کی تھی۔‘
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ’انہوں نے آئین اور قانون کے ساتھ کھڑے ہونے کے بجائے عمران خان کے ساتھ دوستی نبھائی تھی۔‘
‘صدر کے پاس آخری موقع ہے، امید ہے اس مرتبہ آئین اور قانون کے تحت چلیں گے، اگر انہوں نے آرمی چیف کی سمری کے معاملے پر گڑبڑ کی تو انہیں نتیجہ بھی بھگتنا پڑے گا۔‘