Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیلاب ٹیلی تھون، اعلانات 15 ارب کے لیکن جمع صرف چار ارب؟

سیلاب متاثرین کے لیے عمران خان نے ٹیلی تھون کا انعقاد کیا تھا۔ فوٹو: سکرین گریب
سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لیے کیے گئے ٹیلی تھون میں وعدے اور اعلانات 15 ارب کے ہوئے تھے تاہم اس میں سے صرف 4 ارب 32 کروڑ روپے میں موصول ہوئے۔
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے سیلاب متاثرین کے لیے جمع ہونے والی رقم اور اس کے استعمال کا روڈ میپ دیا ہے۔
ان کی تیار کردہ دستاویز کے مطابق عمران خان نے سیلاب متاثرین کے لیے جو ٹیلی تھون کی ان میں سے زیادہ تر رقم پاکستان میں پہنچ نہیں پائی جس کی وجوہات بھی بیان کی گئی ہیں۔
 دستاویز کے مطابق بینکوں میں کل چار ارب 32 کروڑ جمع ہوئے جن میں سے ایک ارب 51 کروڑ بیرون ملک سے اور دو ارب 80 کروڑ پاکستان کے اندر سے جمع ہوئے۔
ان کے مطابق کل چار ارب 28 کروڑ کی ناکام ٹرانزیکشن ہوئیں۔
اعلانات سے اتنی کم رقم ملنے کی وجہ کیا تھی؟
ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے مطابق اعلانات اور اصل رقم میں اتنے بڑے تفاوت کی وجوہات تین تھیں۔
ایک تو ایک کروڑ اسی لاکھ ڈالر (تقریباً چار ارب روپے) کی ناکام کریڈٹ کارڈ ٹرانزیکشنز ہوئیں۔ ان میں سے ایک کروڑ ڈالر کی ماسٹر کارڈ یا ویزا نے لین دین کی اجازت نہیں دی۔
اس طرح 2.7 ملین امریکی ڈالر کی ویری فیکیشن ناکام ہو گئی جس کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر OTP کی میعاد ختم، CCV 3 ہندسوں کا نمبر غلط طریقے سے اندراج وغیرہ۔
 تقریباً 37 لاکھ امریکی ڈالر کا جاری کنندہ بینک کی طرف سے انکار بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ کچھ کیسز میں تکنیکی خرابیاں (مثلاً، سسٹم ڈاؤن) بھی تھیں۔ 
پہلے ٹیلی تھون کے بعد ابتدائی دنوں میں بینک کے پاس وصول کرنے کی حد 10 ہزار امریکی ڈالر تھی اور اس زمرے میں لوٹائی گئی کچھ رقم اس کی وجہ سے ہوسکتی ہے۔
اس طرح  تقریباً آٹھ لاکھ ڈالر ’رسک بلاکڈ بن‘ سے وابستہ تھے۔
ٹیلی تھون کی رقم کہاں استعمال ہو گی؟
ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی جانب سے جاری دستاویز کے مطابق جمع شدہ عطیات کو پنجاب میں جزوی یا مکمل تباہ شدہ گھروں کی تعمیر کے لیے دیا جائے گا۔
اس سلسلے میں جزوی تباہ گھر کے لیے دو لاکھ تک کی مدد دی جائے گی جبکہ مکمل تباہ گھر کے لیے چار لاکھ تک کی مدد دی جائے گی۔ اسی طرح خیبر پختونخوا میں بھی تباہ شدہ گھروں کی تعمیرات کے لیے چار لاکھ روپے تک کی امداد فراہم کی جائے گی۔

شیئر: