Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آرمی چیف کے اثاثوں سے متعلق گمراہ کن اعداد و شمار شیئر کیے گئے: آئی ایس پی آر

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ 29 نومبر کو ریٹائر ہونے والے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کی فیملی کے اثاثوں سے متعلق سوشل میڈیا پر گمراہ کن اعدادوشمار شیئر کیے گئے ہیں۔
آئی ایس پی آر نے اتوار کو اپنے بیان میں کہا کہ ’یہ گمراہ کن اعداد و شمار مفروضوں کی بنیاد پر بڑھا چڑھا کر پیش کیے گئے ہیں۔‘
 
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایک خاص گروپ نے نہایت چالاکی و بد دیانتی کے ساتھ جنرل باجوہ کی بہو کے والد (سمدھی) اور فیملی کے اثاثوں کو آرمی چیف اور خاندان سے منسوب کیا ہے۔‘
بیان کے مطابق سراسر یہ غلط تاثر دیا جا رہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے چھ سالہ دور میں ان کے سمدھی کی فیملی نے اثاثے بنائے۔
’یہ قطعی طور پر حقائق کے منافی اور کھلا جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی ہے۔‘
آئی ایس پی آر کے بیان میں مزید کہا گہا ہے کہ آرمی چیف اور ان کا خاندان باقاعدگی سے ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہیں۔
’ہر شہری کی طرح آرمی چیف اور ان کی فیملی ٹیکس حکام کے سامنے اپنے اثاثہ جات سے متعلق جواب دہ ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ان کی اہلیہ اور خاندان کا ہر اثاثہ ایف بی آر میں باقاعدہ ڈکلیئرڈ ہے۔‘

’آرمی چیف کے اہل خانہ کا ٹیکس ریکارڈ لیک ہونے کا نوٹس‘

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے 21 نومبر کو وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے اہل خانہ کا ٹیکس ریکارڈ لیک ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داروں کا تعین کرکے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کی تھی۔ 
وزارت خزانہ کے ترجمان کے بیان میں کہا گیا تھا کہ اسحاق ڈار نے غیرقانونی اور غیرضروری طور پر آرمی چیف کے اہل خانہ کا ٹیکس ریکارڈ لیک ہونا ٹیکس قوانین کے تحت ٹیکس ریکارڈ اور معلومات کو خفیہ رکھنے کے عمل کی خلاف ورزی ہے۔
اس حوالے سے وزیر خزانہ نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق محمود پاشا کو ذاتی حیثیت میں فوری طور پر تحقیقات کر کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے، ایف بی آر ڈیٹا چوری کرنے والے افراد کو ڈھونڈنے اور ان کی ذمہ داری کا تعین کر کے 24 گھنٹے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔ 
تحقیقاتی رپورٹ میں ملوث پائے گئے ذمہ داران کے خلاف محکمانہ تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

شیئر: