انڈین ریاست گجرات میں ریاستی اسمبلی کے انتخابات جاری ہیں اور وزیراعظم نریندر مودی سمیت ملک بھر کے سیاستدان اپنی جماعتوں کی انتخابی مہم وہاں چلا رہے ہیں اور ریلیوں کا انعقاد کر رہے ہیں۔
گجرات جو کہ وزیراعظم نریندر مودی کی ہوم سٹیٹ ہے وہاں انتخابات دو مرحلوں میں ہو رہے ہیں اور 5 سمبر تک جاری رہیں گے۔
ان ہی انتخابات کے سسلسے میں منعقد ہونے والی ایک ریلی میں انڈین اداکار پاریش راول بھی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اسٹیج پر نظر آئے اور ان کی وہاں کی گئی ایک تقریر سوشل میڈیا پر ان پر تنقید کا باعث بھی بن رہی ہے۔
پاریش راول، جو کہ بی جے پی کے ٹکٹ پر پہلے گجرات اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں، نے پارٹی کے انتخابی جلسے میں بنگالیوں اور روہنگیاں افراد پر طنز و تنقید کی تھی۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا، ’چوری کی کوشش میں‘ ملزم دروازے میں پھنس کر ہلاکNode ID: 721521
-
ہاردک پانڈیا کے ساتھ ایم ایس دھونی کا ڈانس، پارٹی ویڈیو وائرلNode ID: 721726
-
انڈیا: حادثہ قتل نکلا، ’انشورنس کی رقم کے لیے بیوی کو مروایا‘Node ID: 722426
منگل کو گجرات کے شہر ولساد میں پاریش راول نے کہا کہ ’گیس سلینڈر اگر مہنگے ہوتے ہیں تو سستے ہوجائیں گے۔ اگر مہنگائی بڑھتی ہے تو وہ بھی نیچے آجائے گی اور لوگوں کو ملازمتیں بھی ملیں گی۔‘
ان کی تقریر کا جو حصہ سوشل میڈیا پر ان پر تنقید کی وجہ بن رہا ہے وہ یہ تھا: ’لیکن اگر دہلی کی طرح بنگلہ دیشی اور روہنگیا افراد آپ کے اطراف میں رہنے لگیں تو آپ کیا کریں گے؟‘
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’پھر آپ گیس سلینڈروں کا کیا کریں گے؟ کیا پہلے بنگالیوں کے کیے مچھلی پکائیں گے؟‘
ماہر بشریات عادل حسین نے ایک ٹویٹ میں انڈین اداکار پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’انڈیا کی حکمران جماعت مچھلی کھانے والے بنگالیوں سے نفرت کرتی ہے۔‘
انہوں نے انڈین اداکار کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ’ذرا پاریش راول کی مچھلی کھانے والے بنگالیوں کے لیے ناپسندیدگی تو ملاحظہ کریں۔‘
The ruling party of India hates fish eating Bengalis. In Gujarat, though they are trying to sell the hate in the name of Bangladeshi & Rohingyas, but housing societies won't allow fish eating Bengalis from India as well.
See Paresh Rawal's disgust for fish eating Bengalis. https://t.co/f3Xmamew8Q
— Adil Hossain (@adilhossain) December 1, 2022
آل انڈیا ترینامول کانگریس کے رہنما ساکیت گوکھلے نے پاریش راول کو معافی مانگنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’بنگالیوں کو آپ سے مچھلی پکوانے کی ضرورت نہیں۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’یاد ہے آپ نے بھی اپنا کیریئر مہاراشٹرا میں بنایا تھا اور ہم نے آپ کو محبت سے ڈھوکلا اور فافدا کھلایا تھا۔‘
صحافی راج اجے نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’میں نے ہمیشہ سب کی طرح پاریش راول کو ایک اچھے اداکار کے طور پر دیکھا ہے لیکن ان کے نیچ نظریات کی وجہ سے معصوم جانیں ضائع ہو سکتی ہیں۔‘
I have always thought of Paresh Rawal as a fine actor, as have many of us. But his vile ideology will cost innocent lives. The division of India is on a widespread level, and most of our cultural icons, politicians and friends are part of the problem.
— Raj Ajay Pandya (@RajAjayPandya) December 1, 2022
سوشل میڈیا پر ہونے ہونے والی تنقید کے بعد پاریش راول نے اپنے بیان پر ایک وضاحتی ٹویٹ بھی کی اور لکھا کہ ’یہاں مچھلی مسئلہ نہیں کیونکہ گجراتی بھی مچھلی پکاتے اور کھاتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’مجھے یہاں وضاحت کرنے دیں کہ بنگالیوں سے میری مراد غیر قانون بنگلہ دیشی اور روہنگیا افراد تھے۔‘
of course the fish is not the issue AS GUJARATIS DO COOK AND EAT FISH . BUT LET ME CLARIFY BY BENGALI I MEANT ILLEGAL BANGLA DESHI N ROHINGYA. BUT STILL IF I HAVE HURT YOUR FEELINGS AND SENTIMENTS I DO APOLOGISE. https://t.co/MQZ674wTzq
— Paresh Rawal (@SirPareshRawal) December 2, 2022