افغانستان میں طالبان کے نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ سپیشل فورسز نے کابل میں پاکستانی سفارتخانے پر فائرنگ کرنے کے الزام میں ایک غیر ملکی شہری کو گرفتار کرلیا ہے۔
پیر کو ایک بیان میں طالبان حکومت کے نائب وزیر کا کہنا تھا کہ جمعے کو پاکستانی سفارتخانے پر فائرنگ کرنے والا شخص ایک ’غیر ملکی شہری‘ اور داعش کا رکن ہے جس نے علاقائی مزاحمت کاروں کے ساتھ مل کر یہ حملہ کیا۔
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب کی کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے کی مذمتNode ID: 723136
-
امارات کی کابل میں پاکستانی ناظم الامور پر قاتلانہ حملے کی مذمتNode ID: 723206
خیال رہے جمعے کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستانی سفارتخانے پر حملے کے نتیجے میں ایک سکیورٹی اہلکار اسرار احمد فائرنگ سے شدید زخمی ہوا تھا۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق اس حملے کا ہدف سفارتی مشن کے سربراہ عبیدالرحمان تھے جو محفوظ رہے۔
اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی جس کے جواب میں پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ داعش کے دعوے کی حقیقت جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس حملے کے حوالے سے ذبیح اللہ مجاہد کا مزید کہنا تھا کہ ’کچھ حلقے شیطانی اقدامات سے دو برادر ملکوں پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کو ٹھیس پہنچانا چاہتے ہیں۔‘
حلقات میخواهند با همچو اقدامات شوم فضای بی باوری را بین دو کشور برادر (افغانستان و پاکستان) ایجاد کنند.
تحقیقات بیشتر نیز در مورد ادامه دارد— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) December 5, 2022