برطانوی اخبار ڈیلی میل نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے ان پر زلزلہ متاثرین کے لیے امداد میں خورد بُرد کے الزامات عائد کرنے پر معافی مانگ لی ہے۔
جمعرات کو ڈیلی میل نے اپنے معافی نامے میں کہا ہے کہ ’14 جولائی 2019 کو شہباز شریف کے بارے میں شائع ہونے ایک مضمون جس کا عنوان ’کیا پاکستانی سیاستدان کے خاندان نے جو برطانوی بیرون ملک امداد کے لیے پوسٹر بوائے بنے ہیں، زلزلہ متاثرین کے لیے فنڈز کی چوری کی؟‘ اس میں پاکستان کے قومی احتساب بیورو کی جانب سے شہباز شریف کے خلاف کی جانے والی تحقیقات کی اطلاع دی گئی، اور کہا گیا کہ جن پیسوں کے حوالے سے تفتیش کی جا رہی ہے ان میں برطانوی عوام کا معقول پیسہ بھی شامل تھا جو ڈی ایف آئی ڈی امداد کی مد میں صوبہ پنجاب کو دیا گیا تھا۔‘
مزید پڑھیں
-
شہزاد اکبر کے تین برس، احتسابی عمل میں کیا کچھ ہوتا رہا؟Node ID: 638266
برطانوی اخبار کے مطابق ’ہم تسلیم کرتے ہیں کہ شہباز شریف پر قومی احتساب بیورو نے کبھی بھی برطانوی پبلک منی یا ڈی ایف آئی ڈی کی امداد کے سلسلے میں کسی غلط کام کا الزام نہیں لگایا۔‘
’ ہمیں یہ واضح کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے اور اس غلطی پر شہباز شریف سے معافی مانگتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ شہبازشریف نے برطانوی اخبار ڈیلی میل کے خلاف اس مضمون کی بنا پر لندن میں مقدمہ کر دیا تھا۔
انہوں نے موقف اپنایا تھا کہ مضمون سے ان کی ’ذاتی اورپیشہ ورانہ ساکھ‘ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
گزشتہ مہینے لندن کی عدالت میں برطانوی اخبار ڈیلی میل کے خلاف ہتک عزت کے مقدمے میں عدالت نے شہباز شریف کو مزید وقت دینے سے انکار کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ اخبار کے جواب پر جواب الجواب جمع کروائیں ورنہ انہیں ڈیلی میل کو مقدمے کا خرچ دینا پڑے گا۔
اللہ پر کامل یقین تھا کہ ان کا سفید جھوٹ بے نقاب ہوگا: شہباز شریف
دوسری جانب ڈیلی میل کی جانب سے معافی مانگنے کے بعد اپنے ردعمل میں شہباز شریف نے کہا کہ ’میں اپنی بریت پر میں اللہ تعالی کے سامنے عاجزی سے اپنا سر جھکاتا ہوں۔ تین سالوں تک عمران خان اور ان کے حواری میری کردار کشی میں تمام حدود پار کیے۔ کردار کشی کی مہم میں انہوں نے اس بات کا بھی خیال نہیں رکھا کہ ان کا فعل ملک کی بدنامی کا سبب بن سکتا ہے اور دوست ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں۔‘
I bow my head in humility before Allah (SWT) for my vindication. For 3 long years, Imran & his minions went to any limit to assassinate my character. In their smear campaign, they didn't bother if their actions brought a bad name to damaged its relations with friendly country
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) December 8, 2022