وزیراعظم شہباز شریف نے بھی چمن بارڈ پر فائرنگ کے واقعے کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے پیر کو ٹویٹ میں لکھا کہ ’چمن بارڈر پر افغان فورسز کی جانب سے بلااشتعال گولہ باری اور فائرنگ جس سے کئی پاکستانی شہید اور درجنوں زخمی ہوئے، ایک افسوسناک واقعہ ہے اور سخت مذمت کا متقاضی ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’افغان حکومت یقین دہانی کروائے کہ ایسے واقعات پھر رونما نہیں ہوں گے۔‘
خیال رہے اتوار کو پاکستانی اور افغان فورسز کے درمیان باڑ کی مرمت کے تنازع پر جھڑپ ہوئی تھی۔
اتوار اور پیر کی درمیانی شب دفتر خارجہ کی جانب سے جانب جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے افسوس ناک واقعات دونوں ممالک کے بردارانہ تعلقات سے مطابقت نہیں رکھتے۔
’ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے‘
پاکستان نے صوبہ بلوچستان کے ضلع چمن سے ملحقہ پاک افغان سرحد پر فائرنگ کے واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’افغان حکام کو مطلع کر دیا گیا ہے کہ ایسے واقعات کو پھر سے رونما ہونے سے روکا جائے اور اس کے ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔‘
دفتر خارجہ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ سرحد کے قریب عام شہریوں کے تحفظ کی ذمہ داری دونوں ممالک کی ہے۔
’پاکستان اور افغانستان کے حکام صورت حال کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لیے رابطے میں ہیں اور اس امر کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ دوبارہ ایسا نہ ہو۔‘
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کی جانب سے بلااشتعال عام شہریوں کی آبادی پر گولہ باری کی گئی۔
اتوار کو پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع چمن سے ملحقہ پاک افغان سرحد پر چھ پاکستانی ہلاک اور 17 زخمی ہو گئے تھے، جس کے بعد بارڈر کو بند کر دیا گیا تھا۔
واقعے کے بعد پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ’اتوار کو بلوچستان میں چمن کی شہری آبادی پر افغان بارڈر فورسز نے بلااشتعال اور بلاتفریق بھاری ہتھیاروں جن میں آرٹلری اور مارٹر شامل ہیں، سے فائرنگ کی۔ اس کے نتیجے میں چھ شہری ہلاک جبکہ 17 زخمی ہوئے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ’پاکستانی فوجی جارحیت کے باوجود اس کا محتاط جواب دیا لیکن (افغان) علاقے میں شہریوں کو نشانہ بنانے سے گریز کیا۔‘
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق افغانستان کے صوبہ قندھار کے گورنر کے ترجمان نے کہا ہے کہ جھڑپ کے دوران ایک طالب جنگجو سمیت 10 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور تین شہری زخمی ہوئے ہیں۔
وہ بظاہر ان جھڑپوں کو افغانستان کی سرحد کی جانب ایک نئے چیک پوسٹ کی تعمیر سے جوڑ رہے ہیں۔
چمن کے سرکاری ہسپتال کے ایک ڈاکٹر اختر محمد نے کہا ہے کہ فائرنگ سے 27 افراد زخمی ہوئے ہیں جن کا علاج ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سات افراد کی حالت تشویشناک ہیں۔
پاکستانی شہری ولی محمد کے کزن بھی فائرنگ سے زخمی ہوئے ہیں۔ ان کے کے مطابق فائرنگ کے بعد کئی دھماکے بھی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے کزن کے ساتھ گلی میں موجود تھے جب اچانک ایک بڑ دھماکہ ہوا۔