سعودی عرب میں غیرملکی بیک وقت کتنی گاڑیاں اپنے نام پر رکھ سکتے ہیں؟
سعودی عرب میں غیرملکی بیک وقت کتنی گاڑیاں اپنے نام پر رکھ سکتے ہیں؟
ہفتہ 17 دسمبر 2022 0:04
فائنل ایگزٹ پرجانے سے قبل گاڑی فروخت یا کسی دوسرے کے نام پرمنتقل کردیں( فوٹو فری پکس)
سعودی عرب میں ٹریفک قوانین سب سے لیے یکساں ہیں۔ ان پر عملدرآمد کرانے کی ذمہ داری ٹریفک پولیس کے محکمے کی ہے جسے مملکت میں ’مرور‘ کہا جاتا ہے۔
محکمہ ٹریفک کی ذمہ داریوں میں ڈرائیونگ لائسنس کا اجرا، تجدید، گاڑیوں کے ملکیتی کارڈ ’استمارہ‘ کا اجرا اور تجدید کے علاوہ ٹریفک خلاف ورزیوں پرچالان کرنا اور روڈ سیفٹی ادارے کے ساتھ مل کر شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنا ہوتا ہے۔
ایک شخص نے ٹریفک پولیس کے ٹوئٹرپردریافت کیا ’ دوست کو خروج وعودہ پرگئے ہوئے 2 برس سے زیادہ کا عرصہ ہوچکا ہے اس کی گاڑی میرے پاس ہے۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ دوست کا ابشر سیز ہوگیا جس کی وجہ سے وہ وکالت نامہ جاری نہیں کرسکتا اورنہ سعودی عرب آنے کا پروگرام ہے۔ گاڑی کو فروخت کرنے کےلیے اسے اپنے نام منتقل کرانا ضروری ہے۔ موجودہ صورتحال میں کیا کروں؟
سوال کا جواب دیتے ہوئے ٹریفک پولیس کے ذرائع کا کہنا تھا کہ ’اس صورت میں گاڑی کے مالک کی جانب سے ٹریفک پولیس کے متعلقہ شعبے کے لیے (نقل ملکیہ / ملکیت کی منتقلی) وکالت نامہ بنوا کراسے اپنے ملک میں موجود سفارتخانے سے تصدیق کرائیں بعدازاں ٹریفک پولیس کے دفتر سے رجوع کرکے گاڑی اپنے نام منتقل کرائی جاسکتی ہے‘۔
واضح رہے سعودی عرب میں مقیم غیرملکی قانونی طور پرزیادہ سے زیادہ بیک وقت 2 گاڑیاں اپنے نام پررکھ سکتے ہیں۔ اقامہ ہولڈرز کےلیے لازمی ہے کہ خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ پرجانے سے قبل اپنے نام پرموجود گاڑی فروخت کریں یا کسی دوسرے کے نام پرمنتقل کردیں۔
ایسے افراد جو خروج عودہ پرجاتے ہیں اورواپس نہیں آتے اور ان کے نام گاڑی ہوتی ہے اس صورت میں وہ گاڑی کسی دوسرے کے نام پرمنتقل کرانے کے بعد ہی اسے فروخت کرسکتے ہیں۔
ایگزٹ ری انٹری پرجاکر واپس نہ آنے والے جن کے نام پرمملکت میں گاڑی ہوتی ہے انہیں چاہئے کہ وہ اپنے نام پرموجود گاڑی فروخت کرنے کے لیےمملکت میں کسی واقف کار کے نام پراین اوسی (وکالت نامہ) بنوائیں اوراسے اپنے ملک کے فارن آفس بعدازاں سعودی سفارتخانے یا قونصلیٹ سے اس کی تصدیق کرائیں۔
اس وکالت نامے کوٹریفک پولیس کے ادارے میں لے جانے سے قبل ضروری ہے کہ مصدقہ وکالت نامے کوسعودی وزارت خارجہ سے بھی تصدیق کرالیں تاکہ کسی قسم کی مشکل صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ٹریفک پولیس کے ٹوئٹرپرایک شخص نے اپنے نام پرموصول ہونے والے چالان کے حوالے سے سوال کیا’ میرے موبائل پرجوچالان ارسال کیا گیا ہے۔اس کی تاریخ اجرا 3 ماہ پرانی ہے جبکہ اس تاریخ کو میں چالان والے مقام پرگیا ہی نہیں، ابشرکے ذریعے اعتراض داخل کیا مگررد ہوگیا اس صورت میں کیاکروں‘؟
سوال کے جواب میں ٹریفک پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ’ اس صورت میں اپنے علاقے میں ٹریفک پولیس کے متعلقہ شعبے سے رجوع کریں جوتمام تفصیلات سے مطلع کردیں گے‘۔
’تفصیلات جاننے کے بعد اگریہ ثابت ہوجائے کہ چالان درست نہیں ہوا ہے تواس صورت میں اہلکار اسے کینسل کرسکتا ہے تاہم درست ثابت ہونے پرچالان ادا کرنا ضروری ہوگا‘۔
واضح رہے ادارہ ٹریفک پولیس کے شعبہ اعتراض میں موصول ہونے والی درخواست کا تفصیلی جائزہ لیا جاتا ہے۔ درخواست گزار کو ادارے میں موجود اہلکار نہ صرف چالان کی تفصیلات بتاتے ہیں بلکہ چالان کے وقت لی گئی تصاویر بھی پیش کی جاتی ہیں جن میں گاڑی کا نمبراورخلاف ورزی واضح ہوتی ہے۔