Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی نوجوان کا عزم وہمت، پھیپھڑوں کے کینسر کو شکست دے کر تعلیم مکمل کی

عمر ہاشم نے سعودی ٹرانسپلانٹ سینٹر کے تحت ایک رضاکار گروپ بنایا جو 45 افراد پر مشتمل ہے (فوٹو: العربیہ نیٹ)
امریکہ میں سکالر شپ پر تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان عمر ہاشم نے پھیپھڑوں کے کینسر کے باوجود ہمت نہیں ہاری اور انہوں نے نہ صرف اپنی تعلیم مکمل کی بلکہ وہ بیماری کو بھی شکست دینے میں کامیاب ہو گئے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق عمر ہاشم نے امریکہ سے میڈیا اور پروڈکشن کے شعبے میں بیچلرز ڈگری کے بعد ایریزونا یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا۔ اب وہ پی ایچ ڈی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ہاشم نے بتایا کہ ’میں ایک پروفیشنل ٹیم میں فٹبال کا کھلاڑی تھا۔ شاہ فہد یونیورسٹی برائے پیٹرولیم اینڈ مِنرلز میں تعلیم کے دوران ایک مرتبہ گراؤنڈ میں اترا تو مجھے تھکن کا احساس ہوا۔‘
’طبی معائنے کے بعد بتایا گیا کہ مجھے پھیپھڑوں کے ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہے۔ اور میں جانتا تھا کہ اس لیے مجھے دو برس اتنظار کرنا ہوگا کیونکہ میری حالت ٹھیک نہیں تھی اور میرے جسم میں آکسیجن کی کمی تھی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’یہ میرے خاندان کے لیے پریشانی کی بات تھی حالانکہ میں سگریٹ نوشی یا کوئی ایسا کام نہیں کرتا تھا وہ مضرِ صحت ہو۔‘

اعضاء عطیہ کرنے کے لیے رضاکار گروپ کا قیام

عمر ہاشم نے بتایا کہ ’اس کے بعد میں ٹوئٹر کو کسی ایسے شخص کو تلاش کرنے کی کوشش کی جنہوں نے پھیپھڑے ٹرانسپلانٹ کروائے ہوں لیکن مجھے کوئی نہیں ملا۔‘
’اس وقت میں نے عزم کیا کہ جب میں صحت یاب ہو جاؤں گا تو ٹرانسپلانٹ کروانے والوں یا ان لوگوں کے لیے جن کا کوئی عضو معطل ہو گیا ہو، کے لیے ایک رضاکار گروپ بناؤں گا۔‘

عمر ہاشم نے فلم اور پروڈکشن کے شعبے میں اوّل درجے کی کامیابی حاصل کی (فوٹو: العربیہ)

’خدا کا شکر ہے کہ اب میں نے سعودی ٹرانسپلانٹ سینٹر کے تحت ایک رضاکار گروپ بنایا جو 45 افراد پر مشتمل ہے۔ اس گروپ میں اعضاء عطیہ کرنے والے اور وصول کرنے والے دونوں شامل ہیں۔‘

بیرون ملک علاج کی کہانی

عمر ہاشم نے بتایا کہ ’ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے میرے بیرون ملک علاج کا خرچ خود اٹھانے کا اعلان کیا تو میرا علاج مکمل ہوا۔ اس کے بعد میں نے فلم اور پروڈکشن کے شعبے میں اوّل درجے کی کامیابی حاصل کی۔ ایک فلم کمپیٹشن جس میں 15 فلمیں شامل تھیں، میں نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔‘
’اس کے بعد جب میں اپنا ویزا وزیٹر سے سٹڈی کے لیے تبدیل کرانے مملکت لوٹا تو ایک کار حادثے کا شکار ہو گیا۔ میری گاڑی نے تین قلابازیاں کھائیں اور اس کے بعد میرے پھیپھڑوں میں آکسیجن کی نالی لگائی گئی۔‘
’اس کی وجہ سے مجھے پھیپھڑوں کا سرطان لاحق ہو گیا۔ پھر تعلیم کے دوران ہی میری کیموتھیراپی بھی شروع ہو گئی۔ اس کے بعد مجھے دوبارہ پھیپھڑے ٹرانسپلانٹ کروانا پڑے جس کے بعد میں ایک نارمل انسان بننے کے قابل ہوا۔‘

مرض کے دوران کامیابیوں کا تسلسل

عمر ہاشم نے بتایا کہ انہوں نے پھیپھڑوں کے بے کار ہو جانے اور لیمفیٹک کینسر کے باوجود انہوں امریکہ میں اعضاء ٹرانسپلانٹ کرنے والوں کے کھیلوں میں شرکت کی اور چار میڈلز حاصل کیے۔

عمر ہاشم اب بزنس ایڈمنسٹریشن میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں (فوٹو: العربیہ)

اب عمر ہاشم ایک خصوصی کوچ سے تربیت حاصل کر رہے ہیں تاکہ وہ آسٹریلیا میں ہونے والے متوقع ورلڈکپ میں شرکت کر سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ اب بزنس ایڈمنسٹریشن میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا وہ اپنے عزم اور والدین کی جانب سے ہمت بندھانے کے بعد اپنی تعلیم مکمل کرنے کے قابل ہوئے۔ انہوں نے اس موقعے پر اپنے ڈاکٹروں اور دوستوں کو بھی اچھے لفظوں میں یاد کیا۔

شیئر: