پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی آبادی کا رہائشی مسئلہ حل کرنے کے لیے وزیراعلٰی پنجاب نے حال ہی میں لاہور ماسٹر پلان 2050 کی منظوری دی ہے۔
اس ماسٹر پلان پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ ریئل سٹیٹ سے وابستہ کاروباری افراد نے اسے خوش آئند قرار دیا ہے جبکہ ماحول کے حوالے سے سرگرم سول سوسائٹی اور دیگر طبقوں نے اسے ایک خطرناک پالیسی سے تعبیر کیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
لاہور میں سموگ: مارکیٹیں رات 10 بجے بند کرنے کا حکمNode ID: 725736
پنجاب کی اپوزیشن جماعتوں نے بھی اس پلان پر کڑی تنقید کی ہے اور موجودہ حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ خاص افراد کو نوازنے کے لیے اس پلان کی منظوری دی گئی ہے۔
لاہور ماسٹر پلان ہے کیا؟
شہر لاہور کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر رہائشی اور کمرشل ایریاز کے لیے اگلے 30 سال کے منصوبے کا آغاز سنہ 2020 میں کیا گیا۔
لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) نے ایک غیرملکی فرم کو اس بات کا کنٹریکٹ دیا کہ وہ دو سال میں لاہور کے اگلے 30 سال کے رہائشی منصوبے کے خدوخال بنا کر دے۔
نجی فرم نے اس پر کام شروع کیا اور دو سال میں ایک منصوبہ تیار کیا جسے 21 دسمبر کو ہونے والے ایل ڈی اے کے گورننگ باڈی کے اجلاس میں پیش کیا گیا۔ اس گورننگ باڈی کے چیئرمین خود وزیراعلٰی پنجاب ہوتے ہیں۔
اسی اجلاس میں نہ صرف اس ماسٹر پلان کو منظور کر لیا گیا بلکہ اسی دن ہی اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔
لاہور کے نئے ماسٹر پلان کے مطابق ’قصور، شیخوپورہ اور رائیونڈ کے علاقوں میں موجود زرعی زمینوں پر آبادکاریوں کی منظوری دی گئی ہے۔‘ اس سے پہلے ان علاقوں میں موجود زرعی زمینوں کو رہائش کے لیے استعمال کرنے پر پابندی تھی۔
منصوبے میں یہ شق بھی رکھی گئی ہے کہ سنہ 2030 اور 2040 میں اس ماسٹر پلان کی ایک ایک مرتبہ پھر اس وقت کی ضرویات کے مطابق پڑتال کی جائے گی۔
اس ماسٹر پلان کے مطابق ’لاہور قصور روڑ پر للیانی سے آگے، برکی روڑ، شیخوپورہ میں فیروزوالا تحصیل کی زرعی زمینوں کو رہائشی کالونیوں میں تبدیل کیا جائے گا۔‘
منصوبے پر اعتراضات کیا ہیں؟
سب سے پہلے لاہور کے ماسٹر پلان کی منظوری پر اسی روز اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن نے اعتراض اٹھایا۔
خیال رہے کہ یہ منظوری اس وقت دی گئی جب وزیراعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد داخل ہو چکی تھی اور گورنر پنجاب نے بھی انہیں اعتماد کا ووٹ لینے کی ایڈوائس بھیج دی تھی۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے لیگی رہنما عطااللہ تارڑ نے الزام عائد کیا کہ ’لاہور کے ماسٹر پلان کی اتنی تیزی میں منظوری ریئل سٹیٹ مافیا کو نوازنے کے لیے دی گئی ہے۔ لاہور کی ساری زرعی زمینوں کو رہائشی علاقوں میں تبدیل کرنا انتہائی خطرناک ہو گا۔ ریئل سٹیٹ مافیا پہلے ہی کسانوں سے زرعی زمینیں کوڑیوں کے بھاو خرید چکا ہے اب ان زمینوں کو کمرشل ریٹس پر فروخت کیا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ وزیراعلٰی نے ایسے وقت میں یہ اقدام کیا ہے جب ’وہ خود کچھ دنوں کے مہمان ہیں۔‘
