Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدالت کا پولی گرافک ٹیسٹ، موبائل فون فرانزک کی درخواست پر عمران خان کو نوٹس

میاں داؤد ایڈووکیٹ کے مطابق ’جے آئی ٹی نے ناقابل قبول شہادت ہوتے ہوئے بھی ملزم نوید کا پولی گرافک ٹیسٹ کرایا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
انسداد دہشت گردی عدالت گوجرانوالہ نے چیئرمین پی ٹی آئی پر حملہ کرنے والے ملزم نوید کے وکیل کی درخواست پر عمران خان سمیت تمام زخمیوں کے پولی گرافک ٹیسٹ کرانے اور فرانزک کے لیے موبائل فونز قبضے میں لینے کی درخواست پر سابق وزیراعظم سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔
پیر کو انسداد دہشت گردی عدالت گوجرانوالہ میں عمران خان فائرنگ کیس کی سماعت ہوئی جس میں ملزم نوید بشیر کو جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے رکن نے عدالت سے استدعا کی کہ ’گزشتہ تاریخ سماعت پر عدالت نے ملزم کا دوسرا پولی گرافک ٹیسٹ کرانے کے لیے جسمانی ریمانڈ دیا تھا، تاہم متعلقہ افسران چھٹی پر تھے جس کی وجہ سے دوسرا پولی گرافک ٹیسٹ نہیں کرایا جا سکا۔ لہذا عدالت ملزم نوید کا مزید جسمانی ریمانڈ دے۔‘
ملزم نوید کے وکیل میاں داؤد نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ’مشترکہ تحقیقاتی ٹیم عدالت میں غلط بیانی کر رہی ہے، ملزم نوید کو جوڈیشل ریمانڈ پر عدالتی تحویل میں دیا جائے۔‘
 عدالت نے جے آئی ٹی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزم نوید کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھجوا دیا۔
عدالت نے ملزم نوید کے وکیل میاں داؤد ایڈووکیٹ کی وساطت سے عمران خان سمیت ایف آئی آر کے تمام زخمیوں کے پولی گرافک ٹیسٹ کرانے اور ان کے موبائل قبضے میں لے کر فرانزک کرانے کی درخواستوں پر بھی سماعت کی۔
میاں داؤد ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ اس مقدمے میں جے آئی ٹی نے ناقابل قبول شہادت ہوتے ہوئے بھی ملزم نوید کا پولی گرافک ٹیسٹ کرایا اور اس کے موبائل فونز کا فرانزک بھی کرایا، جبکہ ملزم کا دوسرا پولی گرافک ٹیسٹ کرانے کے لیے جسمانی ریمانڈ بھی لیا، اس لیے عمران خان سمیت ایف آئی آر کے تمام 11 زخمیوں کے پولی گرافک ٹیسٹ کرانے اور فرانزک کے لیے ان کے موبائل فونز قبضے میں لینے کا بھی حکم دیا جائے۔
وکیل نے کہا کہ ’کیونکہ عمران خان پہلے دن سے اس وقوعہ کی بابت جھوٹ بول رہے ہیں اور متضاد بیانات دے رہے ہیں، ممکن ہے کہ تمام زخمیوں کے پولی گرافک ٹیسٹوں اور موبائل فونز کے فرانزک سے ایسے شواہد سامنے آ جائیں جس سے اصل ملزمان تک پہنچنے میں مدد مل سکے۔‘

میاں داؤد نے کہا کہ ’ملزم کو یقین ہے کہ ایف آئی آر کے تمام زخمیوں کے میڈیکل جعلی اور بوگس ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ملزم نوید کے وکیل نے نشاندہی کی کہ ’پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چودھری نے وقوعہ کے دن 4 بج کر 32 منٹ پر ٹویٹ میں دعویٰ کیا کہ انہیں ایک دن پہلے پتا چل گیا تھا کہ وزیر آباد میں عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوگا، مگر اس کے باوجود جے آئی ٹی نے سینیٹر اعجاز چودھری کا موبائل قبضے میں لے کر فرانزک نہیں کرایا جو کیس کے ثبوت ضائع کرنے اور نظرانداز کرنے کے زمرے میں آتا ہے، لہذا عدالت اعجاز چودھری کا موبائل فون بھی قبضے میں لینے کا حکم دے۔‘
میاں داؤد ایڈووکیٹ نے مزید دو متفرق درخواستیں دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ’عمران خان سمیت ایف آئی آر کے تمام 11 زخمیوں نے میڈیکل کرائے ہیں مگر یہ میڈیکل رپورٹس ملزم کو نہیں دی جا رہیں جو اس کا قانونی حق ہے، کیونکہ ملزم کو یقین ہے کہ ایف آئی آر کے تمام زخمیوں کے میڈیکل جعلی اور بوگس ہیں، لہذا میڈیکل رپورٹس فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔‘
عدالت نے تمام درخواستوں پر سماعت کے بعد جے آئی ٹی، مدعی مقدمہ، دیگر تفتیشی افسران اور عمران خان سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 19 جنوری تک جواب طلب کر لیا۔

شیئر: