۔۔جوازات کے ٹوئٹرپر ایک شخص نے دریافت کیا ’چار برس قبل کفیل نے خروج نہائی لگایا تھا مگرمیں جانہیں سکا، کیا اب دوبارہ خروج نہائی لگانا ممکن ہے؟
اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی لگانے کے بعد غیرملکی اقامہ ہولڈرکے پاس 60 دن کا ٹائم ہوتا ہے اس دوران سفرکرنا ضروری ہے۔
اگرمقررہ 60 روز کے اندر سفرنہ کیا اورمدت ختم ہوجائے اس صورت میں جرمانہ ادا کرنا ہوتا ہے جوکہ ایک ہزار ریال ہے۔ خروج نہائی جاری کرانے کے بعد اگرسفرکرنے کا ارادہ نہ ہو اس صورت میں لازمی ہے کہ خروج نہائی کو 60 روز ختم ہونے سے قبل کینسل کرایا جائے۔
خروج نہائی کینسل کرانے کی کوئی فیس نہیں ہوتی تاہم مقررہ 60 روز ختم ہونے سے قبل اسے کینسل نہ کرایا جائے تو جب تک جرمانہ ادا نہیں کیاجاتا اقامہ کی تجدید نہیں کرائی جاسکتی۔
جرمانہ ادا کرنے کے بعد اقامہ تجدید کرانا لازمی ہوتا ہے۔ اقامہ کی تجدید کی فیس اس وقت سے شمار ہوگی جب اقامہ ایکسپائرہوا تھا۔
جیسا کہ سوال میں دریافت کیا گیا ہے کہ ’چار برس قبل خروج نہائی لگایا تھا‘ ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ خروج نہائی لگائے جانے کے بعد اقامہ ہی تجدید نہیں کرایا گیا اس صورت میں ایک ہزار ریال خروج نہائی کا جرمانہ ادا کرنے کے بعد اقامہ تجدید کرانا ہوگا جس پرچار برس کی اقامہ فیس اوراقامہ تجدید کرانے میں ہونے والی تاخیر پر500 ریال جرمانہ اگراقامہ کی تجدید میں تاخیر پہلی بار ہوئی ہے تو جرمانہ 500 ہوگا اوراگرتاخیر دوسری باریعنی اس سے قبل کبھی بھی اقامہ کی تجدید میں تاخیر ہوئی ہو توجرمانہ ڈبل یعنی 1000 ریال ادا کرنا ہوتا ہے۔
تمام جرمانوں اوراقامہ فیس کی ادائیگی کے بعد ہی خروج نہائی لگایا جاتا ہے۔ اقامہ ایکسپائرہونے کی صورت میں خروج نہائی ویزہ جاری نہیں ہوتا۔
خروج نہائی ویزے کے لیے کارآمد اقامہ کا ہونا ضروری ہوتا ہے خواہ اسکی ایکسپائری میں چند روز ہی کیوں نہ باقی ہوں کیونکہ خروج نہائی کے اجرا کے بعد اقامہ ہولڈر کے پاس 60 روز کا وقت ہوتا اس دوران انہیں لازمی طورپریا توسفرکرنا ہے یا خروج نہائی ویزے کو کینسل کرانے کے بعد اقامہ کی تجدید کرنا ہوتی ہے بصورت دیگر جرمانہ عائد کیاجاتا ہے اورجوازات کے سسٹم میں اقامہ بھی بلاک ہوجاتا ہے جو اس وقت تک نہیں کھولا جاتا جب تک جرمانہ اوراقامہ کی باقی فیس ادا نہ کی جائے۔