Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور ہائی کورٹ کے احاطے میں قتل ہونے والے سینیئر وکیل لطیف آفریدی کون تھے؟

سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور سینیئر وکیل لطیف آفریدی پشاور ہائی کورٹ کے بار روم میں فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
اردو نیوز کے نامہ نگار فیاض احمد کے مطابق پیر کو پشاور ہائی کورٹ کے بار روم میں مسلح شخص نے فائرنگ کی جس کے باعث لطیف آفریدی زخمی ہو گئے اور انہیں قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا۔
پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی انتظامیہ نے ان کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
پولیس کے مطابق لطیف آفریدی کو چھ گولیاں لگیں اور ان پر فائرنگ کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملزم کی شناخت عدنان کے نام سے ہوئی ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز کاشف عباسی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ’ملزم کی شناخت عدنان سمیع آفریدی سے ہوئی، موقع سے شواہد اکھٹے کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ملزم سے شناختی کارڈ ،لاء کالج کا کارڈ برآمد ہوا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے عبدالطیف آفریدی کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لالہ عبدالطیف آفریدی کے لرزہ خیز قتل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے تمام عمر آئین کی سربلندی، جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کی۔‘

عبدالطیف آفریدی کون تھے؟ 

عبدالطیف آفریدی ایڈووکیٹ  2020 سے 2021 کے دوران سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رہے۔ وہ پاکستان بار کونسل کے نائب صدر اور پشاور ہائی کورٹ بار کے صدر بھی رہے۔
لطیف آفریدی 1986 سے 1989 عوامی نیشنل پارٹی کے پہلے صوبائی صدر بنے اور 2005 سے 2007 تک  پارٹی کے جنرل سیکریٹری رہے۔ 
وہ 1997 سے 1999 کے دوران قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ لطیف آفریدی نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سینیئر رہنما تھے۔ 
2021 میں صوابی میں انسداد دہشت گردی کے جج آفتاب آفریدی کے قتل کے کیس میں لطیف آفریدی کو بھی نامزد کیا گیا تھا تاہم عدالت نے دو ہفتے قبل انہیں بری کر دیا تھا۔ 

شیئر: