’خلیجی ممالک کی معیشتیں اس سال سست روی کا شکار رہیں گی‘
’خلیجی ممالک کی معیشتیں اس سال سست روی کا شکار رہیں گی‘
منگل 24 جنوری 2023 23:05
اس سال تیل اور گیس کی پیداوار میں اضافے کی توقع ہے (فائل: فوٹو عرب نیوز)
خلیج تعاون کونسل کی معیشتیں اس سال 2022 کی نصف شرح سے بڑھیں گی کیونکہ تیل کی آمدنی متوقع ہلکی عالمی سست روی سے متاثر ہوگی۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے سروے کے مطابق اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ خام تیل کی قیمتیں جو خلیجی معیشتوں کے لیے ایک اہم محرک ہیں۔ گزشتہ سال کی بلندیوں سے ایک تہائی سے زیادہ نیچے ہیں اور توقع کی جا رہی تھی کہ اس سال بڑی معیشتوں میں کساد بازاری کے خدشے کی وجہ سے ان پر دباؤ رہے گا۔
خلیج تعاون کونسل کی چھ معیشتوں میں مجموعی ترقی کی پیشں گوئی اس سال اور اگلے بالترتیب 3.3 فیصد اور 2.8 فیصد تک کی گئی تھی جو پچھلے سروے میں 4.2 فیصد اور 3.3 فیصد سے کم تھا۔
ایمریٹس این بی ڈی ریسرچ کی سربراہ اور چیف اکانومسٹ خدیجہ حق نے لکھا کہ ’کمزور بیرونی ماحول کے پیش نظر 2023 کا نقطہ نظر زیادہ محتاط ہے۔ اگرچہ جی سی سی نمو کے لحاظ سے بہت سی ترقی یافتہ معیشتوں کو پیچھے چھوڑنا جاری رکھے گا‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’اس سال تیل اور گیس کی پیداوار میں اضافے کی توقع ہے، خطے میں پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے مسلسل سرمایہ کاری کو 2023 میں دوبارہ جی ڈی پی کی سرخی میں سیکٹر کو مثبت کردار ادا کرنا چاہیے‘۔
2023 میں برینٹ کروڈ کی اوسطاً 89.37 ڈالر فی بیرل کی توقع ہے جو نومبر کے سروے میں 93.65 ڈالر کے اتفاق رائے سے تقریباً 4.6 فیصد کم ہے۔
سعودی عرب جو خطے کی سب سے بڑی معیشت اور خام تیل کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے، اس سال 3.4 فیصد اور 2024 میں 3.1 فیصد بڑھنے کی پیش گوئی کی گئی تھی، جو مجموعی طور پر خطے سے قدرے بہتر ہے۔
2022 میں سعودی عرب معیشت 8.8 فیصد کی ریکارڈ رفتار سے پھیلی۔
متحدہ عرب امارات میں اس سال اقتصادی ترقی کی توقع 3.3 فیصد تھی جو گزشتہ سال 6.4 فیصد تھی۔
دیگر خلیجی ممالک میں قطر، عمان اور بحرین کی شرح نمو 2.4 فیصد متوقع تھی جو 2023 کے لیے 2.7 تھی۔ کویت کی شرح نمو 1.7 فیصد تھی۔
سروے میں ماہرین اقتصادیات نے کہا کہ تیل کی کم جی ڈی پی نمو کے باوجود 2023 میں غیر تیل کی نمو لچکدار رہنے کی امید تھی۔
تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ تیل کی نسبتاً زیادہ قیمتوں کی بنیاد پر خلیج کی اہم معیشتوں کے لیے جاری اکاؤنٹس میں سرپلسز جاری رہیں گے۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور کویت کی پیش گوئی کی گئی تھی کہ 2023 میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلسز میں دہرے ہندسوں میں اضافہ ہو گا جب کہ عمان اور بحرین سنگل ہندسوں میں ہیں۔
افراط زر کا نقطہ نظر معمولی لیکن مختلف تھا، عمان میں سب سے کم 1.9 فیصد اور متحدہ عرب امارات میں سب سے زیادہ 3.1 فیصد تھا۔