Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبر پختونخوا کی نگران کابینہ: ’ایک بھی رکن کروڑ پتی نہیں، سب ارب پتی ہیں‘

خیبرپختونخوا کی نگراں کابینہ میں ایک خاتون رکن بھی شامل ہے (فوٹو: ویڈیو گریب)
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں جمعرات کو نگراں کابینہ نے حلف اٹھالیا تو سوشل میڈیا صارفین اس پر کھٹے میٹھے تبصرے کرنے سے باز نہ رہ سکے۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں اور حامیوں نے نگراں کابینہ میں ’اپوزیشن کے ناموں کو زیادہ حصہ ملنے‘ پر تنقید کی تو ان کے حامی بھی کہیں دبے لفظوں اور کہیں واضح الفاظ میں اس پر اعتراض کرتے دکھائی دیے۔
سابق صوبائی وزیر شوکت علی یوسفزئی نے مستقبل کے انتخابات سے متعلق خدشات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’نگران کابینہ میں پی ڈی ایم جماعتوں کے نمائندے شامل کر لیے گئے ہیں کیا ان سے شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات کی توقع کی جا سکتی ہے۔ پی ڈی ایم اپنے ایمپائر کے ساتھ کھیلنا چاہتی ہے۔‘
سیاست سے ہٹ کر دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا صارفین نے نگراں کابینہ کو موضوع بناتے ہوئے اس میں شامل افراد کے مالی اور خاندانی پس منظر کو موضوع بنایا تو پارٹی وابستگیوں کا تذکرہ بھی کیا۔
متعدد صارفین نے کابینہ ارکان کی مالی حیثیت کو موضوع تو بنایا لیکن کوئی ٹھوس ثبوت پیش کیے بغیر دعوی کیا کہ ’ساری کابینہ مالدار ترین افراد پر مشتمل ہے۔‘
پشاور سے تعلق رکھنے والے صحافی لحاظ علی نے کابینہ ارکان کے ناموں کا نوٹیفیکیشن شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ ہے خیبر پختونخوا کی نگران کابینہ۔ اس کابینہ میں ایک بھی رکن کروڑ پتی نہیں ہے، سب کے سب ارب پتی ہیں۔‘

عرفان خان کو کابینہ کے ناموں پر اعتراض ہوا تو لکھا کہ ’یہ خیبرپختونخوا کی نگران کابینہ ہے یا سرحد اور وفاقی چیمبر آف کامرس کے عہدیدار۔‘

خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے ٹیلی ویژن میزبان سلیم صافی نے نگران کابینہ پر تبصرے میں لکھا کہ ’پی ٹی آئی اور جے یو آئی سمیت سب کے نمائندے شامل۔ تبھی تو میں کہتا ہوں کہ اندر سے سب کم وبیش ایک جیسے ہیں۔ ایک ہی گھاٹ سے پیتے ہیں۔ نوجوان جذباتی نہ ہوں، سیاست کو سیاست سمجھیں، حق وباطل کا معرکہ نہ بنائیں۔‘

26 جنوری کو گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی کے دستخط سے جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق نگراں حکومت کے لیے 15 رکنی کابینہ کا اعلان کیا گیا ہے۔ ان میں سے 14 ارکان نے جمعرات کی سہ پہر اپنے عہدوں کا حلف اٹھا لیا ہے۔
خیبرپختونخوا میں گزشتہ 10 برس سے عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی حکومت رہی ہے۔ پارٹی چیئرمین کے فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی نے رواں ماہ اپنی صوبائی حکومت تحلیل کی جس کے بعد صوبے میں نگراں حکومت قائم کی گئی ہے۔
 

شیئر: