پاکستانیوں کو اس مرتبہ فروری میں ہی ہیٹ ویو کا سامنا کرنا پڑے گا؟
جمعرات 2 فروری 2023 10:41
شاہد عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی قبل ازوقت ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں موسموں نے رنگ بدل کر شدت اختیار کی اور اپنے آنے اور جانے کے اوقات بھی بدلے تو بہت سے پاکستانیوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس مرتبہ ہیٹ ویو بھی قبل از وقت ہو سکتی ہے۔
موسم کی تبدیلی اور گرمی کی پیشگی دستک کا معاملہ واٹس ایپ پر فیملی اور کیمونٹی گروپس، فیس بک پر ہم خیالوں کے اکٹھ اور سوشل ٹائم لائنز پر زیربحث آیا تو کہیں بات اطلاع تک محدود رہی، کوئی دوسروں کو متنبہ کر کے احتیاط کا مشورہ دیتا رہا تو کوئی صحت کا خیال رکھنے کے طریقے یاد دلانے میں مصروف دکھائی دیا۔
ماہرین اور سابقہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پاکستانیوں کا یہ خدشہ اتنا غلط بھی نہیں کہ اس پر توجہ ہی نہ دی جائے۔
ہم نے 2022 ایک ایسی کیفیت میں گزارا ہے جب گزشتہ برس موسم سرما کی ٹائم لائن بدلی تو بہار وخزاں کے رنگ بھی کہیں معمول سے طویل اور کہیں مختصر رہے۔
اسی دوران سال کے نصف آخر میں دنیا کے بیشتر ملکوں میں موسمی حالات کی شدت نمایاں خبروں کا حصہ رہی۔
جاپان، امریکہ اور یورپ میں گرم لو نے درجہ حرارت کو اتنا بڑھایا کہ دہائیوں پرانے ریکارڈ توڑے۔
موسمی ماہرین کے ذریعے دی گئی رپورٹس میں بتایا گیا کہ امریکہ، آسٹریلیا میں جنگلات میں آگ لگنے اور گرمی کی شدت نے معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کیا۔
2022 کے دوران پاکستان اور پڑوسی ملک انڈیا میں ہیٹ ویو کی شدت اتنی رہی کہ اسے 1901 کے بعد سے گرم ترین موسم قرار دیا گیا تھا۔
ان رپورٹس سے واضح تھا کہ ترقی یافتہ ملکوں کے ہیٹ ویو سے متاثر ہونے کے اسباب ان وجوہات سے مختلف تھے جن کا سامنا پاکستان اور پاکستانیوں کو ہے۔
کچھ عرصہ قبل پاکستان میں آنے والا غیرمعمولی سیلاب اور اس کی تباہی کو بھی موسمی حالات کی تبدیلی قرار دیا گیا تھا۔
حکومت پاکستان سمیت متعدد بین الاقوامی فورمز پر بھی یہ تسلیم کیا گیا تھا کہ اوزون کی سطح کو متاثر کرنے والے کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن اس سے پیداشدہ خرابیوں کے اثرات جن ممالک پر سب سے زیادہ پڑ رہے ہیں پاکستان ان میں سرفہرست ہے۔
پاکستان میں ہیٹ ویو قبل از وقت ہو سکتی ہے؟
اردو نیوز نے آنے والے موسم کی نئی کروٹ سے متعلق جاننے کے لیے پاکستان کے محکمہ موسمیات اور دیگر ذرائع سے رابطہ کر کے حقیقت حال جاننا چاہی تو ماہرین کا ردعمل بہت زیادہ اطمینان بخش نہ تھا۔
محکمہ موسمیات کے میٹرولوجسٹ راشد بلال نے بتایا کہ گزشتہ برس موسم سرما جلد ختم ہوا تھا اس مرتبہ بھی بارشوں کے وقفے کی وجہ سے ایسا جلد ہو سکتا ہے۔
اپنے اس اندازے کی وجہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’بارشیں مسلسل ہونے سے سردیاں طویل عرصے تک رہتی ہیں لیکن رواں برس موسم سرما کی بارشیں عام مقدار سے کم ہوئی ہیں۔ عموماً ہر ماہ تین سے چار مرتبہ بارشیں ہوتی ہیں لیکن اس مرتبہ ایسا نہیں ہوا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’فروری کے وسط میں بارش کا سپیل متوقع ہے جس سے موسم قدرے ٹھنڈا ہی رہے گا۔‘
ہیٹ ویو کے قبل از وقت ہونے سے متعلق انہوں نے کہا کہ ’عام طور پر فروری اور مارچ میں درجہ حرارت کی تبدیلی کی وجہ سے سردی کی شدت کم ہوتی ہے، چونکہ بارشیں کم ہوئی ہیں اس لیے دن کے اوقات میں درجہ حرارت تبدیل ہو جائے گا۔‘
’ہیٹ ویو کا معیار چونکہ عام موسم سے الگ ہوتا ہے اس لیے اگر ایسا ہوا بھی تو فروری میں نہیں بلکہ مارچ یا اپریل میں ہی ہو سکتا ہے۔ ہیٹ ویو کے لیے کم از کم درجہ حرارت زیادہ ہونا چاہیے جو فروری میں متوقع نہیں ہے۔‘
موسمیاتی ریکارڈز کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’عام طور پر پاکستان میں ہیٹ ویو کا خدشہ اپریل تا ستمبر کے دوران رہتا ہے۔‘