Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹی وی اینکر عمران ریاض کے خلاف مقدمہ خارج، رہا کرنے کا حکم

عمران ریاض کو لاہور ایئر پورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ فوٹو: ٹوئٹر عمران ریاض
لاہور کی مقامی عدالت نے ٹیلی ویژن اینکر عمران ریاض کے خلاف مقدمہ خارج کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
جمعرات کے روز عمران ریاض کو جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
سماعت کے دوران ایف آئی اے نے عمران ریاض کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرنے کی استدعا کی تھی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
عمران ریاض کی طرف سے ایڈووکیٹ میاں علی اشفاق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست میں کوئی وجوہات بیان نہیں کی ہیں۔
ایڈووکیٹ میاں علی اشفاق نے عدالت کو بتایا کہ عمران ریاض پر نفرت انگیز تقریر کرنے کا الزام لگایا گیا تھا، اینکر کے خلاف پہلے بھی اسی نوعیت کت 21 مقدمے درج ہیں۔
عمران ریاض کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی ان کے موکل کے خلاف مقدمہ خارج کیا جائے۔
 خیال رہے کہ جمعرات کے دن عمران ریاض کو لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد لاہور کی مقامی عدالت نے عمران ریاض کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
جمعرات کو ہی عمران ریاض کے بھائی نے اُن کو عدالت میں پیش نہ کرنے کا اقدام جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے چیلنج کیا تھا۔
اینکر پرسن کے بھائی نے درخواست میں موقف اپنایا کہ عمران ریاض کو ایف آئی اے نے غیرقانونی حراست میں رکھا ہوا ہے۔
قبل ازیں بدھ کو رات گئے ایک ٹوئٹر سپیس میں عمران ریاض نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ بیرون ملک جانے کے لیے ایئر پورٹ پر موجود ہیں جہاں اُن سے کہا گیا ہے کہ وہ بلیک لسٹ ہیں اس لیے کہیں نہیں جا سکتے۔
بعد ازاں ٹی وی اینکر کے ٹوئٹر ہینڈل سے اُن کی سوشل میڈیا ٹیم نے ٹویٹ کیا کہ ’عمران ریاض کو ایف آئی اے نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کیا ہے۔ ایئرپورٹ سٹاف نے موقع پر موجود لوگوں کو غلط معلومات دیں اور اُن کو پچھلے دروازے سے لے جایا گیا۔‘

شیئر: