Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین جنگ، توقع نہیں کہ چین روس کو ہتھیار فراہم کرے گا: امریکہ

امریکہ میں صدر بائیڈن کی انتظامیہ نے روس پر نئی پابندیوں کی تفصیلات عام کی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اُن کے خیال میں چین کی جانب سے یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کو ہتھیار فراہم نہیں کیے جائیں گے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے کہا تھا کہ چین کی حکومت روس کو یوکرین کے خلاف مدد فراہم کرنے پر غور کر رہی ہے جس میں گولہ بارود اور ہتھیار بھی شامل ہیں۔
بیجنگ نے امریکی وزیر خارجہ کے الزامات کی تردید کی تھی۔
اب بظاہر امریکی صدر نے انتونی بلنکن کے مؤقف سے دوری اختیار کی ہے۔ انہوں نے ٹی وی چینل سی بی ایس کو ایک انٹرویو میں کہا کہ ’مجھے اس کی توقع نہیں۔ ہم نے ابھی تک ایسا کچھ نہیں دیکھا۔ لیکن مجھے اس کی توقع نہیں کہ چین بڑے پیمانے پر روس کو ہتھیار فراہم کرے گا۔‘
دوسری جانب امریکہ نے یوکرین پر روسی حملے کا ایک سال پورا ہونے کے موقع پر متاثرہ اتحادی ملک کے لیے دو ارب ڈالر کے ہتھیار دینے کا اعلان کیا جبکہ ماسکو پر مزید پابندیاں عائد کی ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے روس پر نئی پابندیوں کی تفصیلات عام کی ہیں اور دوسری جانب دنیا کے امیر ترین ملکوں کے بلاک جی سیون کے رہنماؤں نے مزید امداد دینے کے لیے یوکرین کے صدر سے ملاقات کی۔
امریکہ کی نئی پابندیوں میں روس کی فوجی قیادت پر ویزا پابندیاں، ولادیمیر پوتن کے اتحادیوں کے اثاثوں کو منجمد کرنا اور روس سے ایلومینیم کی درآمد کو مؤثر طریقے سے روکنا شامل ہے۔

24 فروری کو یوکرین پر روسی حملے کو ایک سال مکمل ہو گیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اس کے علاوہ روسی بینکوں، اسلحہ ساز فیکٹریوں کو کام سے روکنا اور روس کی سب سے بڑی موبائل فون بنانے والی کمپنی میگافون کو تجارتی بلیک لسٹ میں شامل کرنا ہے۔
روسی خبر رساں ایجنسی آر آئی اے کے مطابق امریکہ میں روس کے سفیر اناطولی انتونوو نے کہا ہے کہ ان پابندیوں کے کسی قسم کے اثرات نہیں پڑیں گے۔
امریکی حکام نے کہا ہے کہ دیگر پابندیاں آنے والے دنوں میں عائد کی جائیں گی۔
بائیڈن انتظامیہ نے چین اور دیگر ملکوں کو بھی پیغام بھیجا ہے کہ وہ روس کی مدد کرنے سے گریز کریں تاکہ پابندیوں سے بچ سکیں۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ’ہم اُن دیگر دفاعی پیداوار کی صنعتوں پر بھی پابندیاں عائد کریں گے جو روس کے اسلحہ ذخیرے کو بھرنے میں مدد کر رہے ہیں یا ایسی کمپنیاں جو روس کو پابندیوں کے اثرات سے بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔‘

شیئر: