Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’متنازع بینرز اور نعرے‘، لاہور میں عورت مارچ کی اجازت دینے سے انکار

سنہ 2018 سے پاکستان بھر کے بڑے شہروں میں عورت مارچ منعقد کرنے کا سلسلہ جاری ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے شہر لاہور میں حکام نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ریلی کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے، جس پر ملک میں شدید ردعمل دیکھنے میں آتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق خواتین کے حقوق سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کے لیے 2018 سے پاکستان بھر کے بڑے شہروں میں عورت مارچ منعقد کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
حکام نے ایک نوٹی فیکیشن کے ذریعے شرکا کی جانب سے عام طور پر دکھائے جانے والے ’متنازع پلے کارڈز اور بینرز‘ کے علاوہ سکیورٹی خدشات کو مارچ کی اجازت نہ دینے کی وجہ بتائی۔
دوسری جانب عورت مارچ کے ردعمل میں حیا (شرم) کے نام سے ہونے والے مظاہرے عام طور پر مذہبی گروہوں کی طرف سے اسلامی اقدار کے تحفظ کے لیے کیے جاتے ہیں۔
عورت مارچ لاہور کی ایک منتظم حبا اکبر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’یہ ہمارے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ اس فیصلے سے ہمارے اجتماع کرنے کے حق کا انتظام کرنے کی ریاست کی صلاحیت پر سوال اٹھتا ہے۔‘
لاہور میں حکام کی جانب سے عورت مارچ کی اجازت نہ دینے کے باوجود رواں سال حیا مارچ کی اجازت دے دی گئی ہے۔
پاکستان میں عورت مارچ پر پابندی لگانے کی کوششوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اکثر اوقات مارچ کے منتظمین کو قانونی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔
عورت مارچ کے شرکا کی طرف سے لہرائے گئے بینرز اور پلے کارڈز میں طلاق، جنسی ہراسیت اور عورتوں کے طبی مسائل جیسے موضوعات اٹھائے گئے ہیں جس سے ملک میں ایک تنازع پیدا ہو گیا ہے۔

 

شیئر: