Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین حکومت کی جانب سے پراپرٹی ٹیکس کا نفاذ، جموں میں مکمل ہڑتال

جموں کو انڈین یونین کا حصہ قرار دیے جانے کے بعد مقامی سیاسی قیادت احتجاج کرتی رہی ہے۔ فوٹو: این ڈی ٹی وی
انڈیا کے زیرِ انتطام جموں کے علاقے میں پراپرٹی ٹیکس عائد کیے جانے کے خلاف مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال دیکھی گئی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق سنیچر کو جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے جاری حکم نامے کے تحت کمرشل اور رہائشی جائیداد پر پراپرٹی ٹیکس چار اپریل سے وصول کیا جائے گا۔
حکمنامے کے خلاف ہڑتال کی کال جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے دی تھی جس کو متعدد تنظیموں نے سپورٹ کیا۔
علاقے میں زیادہ تر دکانیں اور کاروباری مراکز بند رکھے گئے۔
ہڑتال کے دوران جموں و کشمیر بار ایسوسی ایشن نے تمام عدالتوں میں کام بند رکھا اور کوئی وکیل پیش نہ ہوا۔
جموں کو انڈین یونین کا حصہ قرار دیے جانے کے بعد مقامی سیاسی قیادت احتجاج کرتی رہی ہے۔
انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے منسلک مقامی رہنماؤں نے بھی خود کو انتظامیہ کے اس فیصلے سے دور رکھا ہے جس کے تحت مقامی لوگوں کی جائیداد پر ٹیکس عائد کیا گیا۔
سرکاری زمین سے بے دخلی کی متنازع مہم کے بعد حکومت کی جانب سے پراپرٹی ٹیکس کے لاگو کیے جانے پر عوام میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔
جموں و کشمیر گزشتہ تقریباً پانچ سالوں سے منتخب حکومت کے بغیر ہے اور لوگ لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کے ان فیصلوں پر سوال اٹھا رہے ہیں جو اُن کی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
مقامی انتظامیہ کے ٹیکس آرڈر کے فوراً بعد نیشنل کانفرنس لیڈر اور سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا تھا کہ عوامی نمائندگی کے بغیر کوئی ٹیکس نہیں لگایا جا سکتا۔
چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز جموں کے صدر ارون گپتا نے کہا ہے کہ انتظامیہ نے سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر پراپرٹی ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’جموں و کشمیر حکومت کو عوامی احساسات کا کوئی خیال نہیں اور ٹیکس لگانے سے قبل کسی شراکت دار کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔‘

شیئر: