مقامی میڈیا کے مطابق گزشتہ برس امریکی ریاست نیو جرسی کے گورنر فِلپ مرفی نے نادیہ کہف کو اس عہدے کے لیے نامزد کیا تھا۔
اس کے بعد مئی میں کمیونٹی لیڈرز جن میں میئرز، کونسل ممبرز، سکول بورڈ ممبرز اور نیو جرسی مسلم لائیرز کے رہنما شامل ہیں، انہوں نے مئی میں ایک خط سینیٹر کرسٹن کوراڈو سے اس نامز کو آگے بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔
نادیہ کی نامزدگی کی حمایت میں 700 سے زائد افراد ایک آن لائن پٹیشن بھی سائن کی تھی۔
نادیہ کہف امریکی کہ اعلیٰ عدلیہ میں بطور جج خدمات انجام دینے والی تیسری مسلمان ہیں۔
انہوں نے گزشتہ ہفتے اس قرآن پر اپنے عہدے کا حلف اٹھایا جو انہیں اپنی دادی سے ورثے میں ملا ہے۔
تقریب حلف برداری سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ’میں امریکہ میں مسلم اور عرب کمیونٹی کی نمائندگی پر فخر محسوس کرتی ہوں۔‘
نادیہ کہف نے مزید کہا کہ ’میں یہ چاہتی ہوں کہ نئی نسل دیکھے کہ اپنے مذہب پر بلاخوف عمل کیا جا سکتا ہے۔ تنوع ہماری طاقت ہے۔ یہ کمزوری نہیں ہے۔‘
نادیہ کہف فیملی لاء میں متخصص ہیں اور انہوں نے امیگریشن کے مقدمات میں بھی پریکٹس کی ہے۔
وہ سنہ 2003 سے نیو جرسی میں مسلمانوں کے شہری حقوق کی تنظیم ’کونسل آف امریکن۔اسلامک ریلیشنز‘ کے ساتھ وابستہ رہی ہیں۔
نادیہ کہف کے حلف کے بعد اسی دن اسلامی سکارف لینے والی ایک اور فیملی لاء کی وکیل دالیا یوسف نے بھی سامر سیٹ(نیوجرسی) میں جج کے عہدے کا حلف اٹھایا۔