صومالیہ میں خشک سالی کی وجہ سے بے گھر افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ فوٹو اے پی
صومالیہ میں طویل ترین خشک سالی کے باعث رواں برس کے ماہ رمضان میں روزہ داروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ نیوز ایجنسی کے مطابق رمضان میں روزہ دار مناسب خوراک اور مشروبات سے افطار کرتے ہیں جب کہ حدیق محمد اور کے اہل خانہ کے پاس تھوڑا پانی اور انتہائی محدود مقدار میں کھانا ہے۔
حدیق محمد ان 10 لاکھ سے زائد صومالیوں میں شامل ہیں جو خوراک کی تلاش میں بے گھر ہیں، ایک اندازے کے مطابق گزشتہ سال 43,000 افراد بھوک کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔
حدیق نے اپنے شوہر اور چھ بچوں کے ہمراہ صومالی دارالحکومت موغادیشو کے قریب بے گھروں کے ایک کیمپ میں پناہ لے رکھی ہے۔
خشک سالی کے باعث مقامی پیداوار میں کمی اور لاکھوں مویشیوں کے مرنے کے علاوہ یہاں اشیائے خورودنوش کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
ان دنوں حدیق اور ان کے گھر والوں کی خوراک کا انحصار خیرخواہوں پر زیادہ ہے۔
وہ اور ان کا خاندان پانی اور کھجور سے ہی افطار کرنے پر اکتفا کرتے ہیں اور اس کے بعد مٹھی بھر عطیہ میں ملنےوالے چاول سے پیٹ بھرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
حدیق محمد نے ماضی کو یاد کرتے ہوئے بتایا ہے کہ رمضان کے روزے یاد آتے ہیں جب ہم اس موسم سے لطف اندوز ہوا کرتے تھے اور خوشحال تھے۔
ہم اپنے گاوں میں کھیتی باڑی کے ساتھ بکریوں کے دودھ پر انحصار کرتے تھے جب کہ اب انہیں خشک سالی کا سامنا ہے۔
صومالیہ یونیورسٹی میں اکنامکس کے لیکچرر احمد خدر عبدی جاما نے بتایا ہے کہ ہم واقعی خوراک اور دیگر بنیادی اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
مثال کے طور پر ایک کلو اونٹ کا گوشت جس کی قیمت پہلے تقریباً 4 ڈالر تھی اب اس کی قیمت تقریباً 6 ڈالر ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ مہنگائی کم ہو جائے گی۔
صومالیہ میں خشک سالی کی وجہ سے بے گھر افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر موغادیشو میں مساجد کے ذمہ داروں نے شہر کے امیر طبقہ کوغریبوں کے ساتھ ہمدردی کرنے اور دل کھول کر ان کی مدد کرنے کی ترغیب دی ہے۔
مسلم دنیا میں رمضان المبارک خیرات اور بخشش کا مہینہ سمجھا جاتا ہے اس لیے شہر کی ایک مسجد کے امام شیخ عبدالکریم عیسیٰ علی نے اپیل کی ہے کہ روزہ داروں کو افطار کے لیے کچھ خوراک کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے برائے مہربانی ان کی مدد کریں۔