Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انٹیلیجنس آپریشن میں بلوچ نیشنل آرمی کا سربراہ گلزار امام گرفتار: آئی ایس پی آر

آئی ایس پی آر کے مطابق بی این اے درجنوں حملوں میں ملوث ہے۔ فائل فوٹو
پاکستان فوج کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ خفیہ ادارے نے بلوچستان میں ایک کامیاب آپریشن کے دوران کالعدم جماعت بلوچ نیشنل آرمی سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد گلزار امام عرف شنبے کو حراست میں لے لیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جمعے کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گلزار امام بلوچ نیشنل آرمی (بی این اے) کا بانی اور سربراہ ہیں جو بلوچ ریپبلکن آرمی (بی آر اے) اور یونائیٹڈ بلوچ آرمی (یو بی اے) کے انضمام سے وجود میں آئی تھی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان میں ہونے والے درجنوں دہشت گرد حملوں بشمول پنجگور اور نوشکی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں بھی بی این اے ملوث ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ گلزار امام سنہ 2018 تک بی آر اے میں براہمداغ بگٹی کے نائب کے طور پر فرائض نبھا رہا تھا، اور بلوچ راجی آجوئی سانگر (بی آر اے ایس) کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا اور اس کا آپریشنل سربراہ رہا ہے۔
’گلزار امام کے افغانستان اور انڈیا کے دوروں کا ریکارڈ موجود ہے۔ دشمن خفیہ اداروں کے ساتھ تعلقات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ گلزام امام کی حراست بی این اے اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کے لیے دھچکا ہے جو بلوچستان میں مشکل سے حاصل کیے گئے امن کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ کالعدم بلوچ مسلح تنظیم بلوچ نیشنلسٹ آرمی نے اپنی تنظیم کے سربراہ گلزار امام کی گرفتاری کی تصدیق نومبر 2022ء میں کی تھی-
اس وقت مختصر بیان میں تنظیم کے ترجمان مرید بلوچ نے کہا تھا کہ ’کچھ عرصہ قبل گلزار امام عرف شمبے لاپتہ ہوئے تھے، جس پر تنظیم نے تحقیقات کیں اور مصدقہ شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ گلزار امام لاپتہ ہونے کے بعد سے پاکستانی خفیہ اداروں کے زیر حراست ہیں۔‘
گلزار امام کی گرفتاری کی اطلاعات پہلی مرتبہ ستمبر 2022 میں سامنے آئی تھیں۔ بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق گلزار امام کو ایران سے ترکی پہنچنے پر گرفتار کیا گیا تھا اور بعد ازاں پاکستانی حکام کے حوالے کیا گیا-
گلزار امام کا تعلق بلوچستان کے مکران ڈویژن کے ضلع پنجگور میں ایران سرحد سے ملحقہ علاقے پروم سے بتایا جاتا ہے۔ انہوں نے 2002 میں طلبہ سیاست کا آغاز کیا۔ پہلے بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن (امان ) اور پھر بی ایس او آزاد کا حصہ بنے۔ بی ایس او آزاد پر پاکستانی حکومت کی جانب سے کالعدم بلوچ تنظیموں کو افرادی قوت فراہم کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے اور اس پر پابندی عائد ہے۔
گلزار امام نے 2008 میں براہمداغ بگٹی کی پارٹی بلوچ ری پبلکن پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور پھر 2009 سے مسلح تنظیم بلوچ ری پبلکن آرمی کا حصہ بنے۔ گلزار امام پنجگور اور مکران ریجن میں اس تنظیم کے کمانڈر تھے۔ 2018 میں براہمداغ بگٹی سے پاکستانی حکومت کے ساتھ مذاکرات کی کوششوں پر اختلاف کے بعد گلزار امام نے بی آر اے میں الگ دھڑا بنایا۔
بلوچ  مسلح تنظیموں کا اتحاد ’براس‘ تشکیل دیا گیا تو بلوچ لبریشن فرنٹ اور بلوچ لبریشن آرمی سمیت دیگر تنظیموں کے ساتھ گلزار امام نے اپنی تنظیم کو بھی اس اتحاد کا حصہ بنایا۔
جنوری 2022 میں گلزار امام نے بلوچ ری پبلکن آرمی کے دھڑے کو یونائیٹڈ بلوچ آرمی سے الگ ہونے والے ایک دوسرے دھڑے کے ساتھ مل کر بلوچ نیشنلسٹ آرمی کے نام سے نئی تنظیم بنائی۔
لاہور کے انار کلی بازار میں دھماکے سے تنظیم نے اپنی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا- اس دھماکے میں تین افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
گلزار امام کے ایک بھائی ناصر امام بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ کا حصہ تھے جو رواں سال کے آغاز میں پنجگور میں ایف سی کے کیمپ پر ہونے والے حملوں  میں مارے گئے۔

شیئر: