روٹی کو دیسی بھٹی میں پکایا جاتا ہے۔ اس کا الاؤ کھجور کی لکڑیوں سے تیار کیا جاتا ہے۔
دیسی بھٹی کا رواج کم ہونے کے باوجود رمضان میں اس کا اہتمام خاص طور پر کیا جاتا ہے۔ مشرقی ریجن کے بیشتر گھرانے رمضان دسترخوان پر سرخ روٹی کے عادی ہیں۔
الاحسا میں ’الخدود الشعبی‘ بیکری کے مالک متعب اجواد کا کہنا ہے کہ ’سرخ روٹی آبا و اجداد سے ورثے میں ملی ہے۔ میرا بیٹا یونیورسٹی کا سٹوڈنٹ ہونے کے باوجود بیکری میں کام کرتا ہے۔ اسے آبا و اجداد سے ورثے میں ملنے والا یہ ہنر سکھایا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سرخ روٹی سادہ بھی ہوتی ہے اور زعتر، پنیر اور لبنہ وغیرہ سے بھی تیار کی جاتی ہے۔ بعض لوگ سرخ روٹی میں دودھ بھی شامل کراتے ہیں۔‘
متعب اجواد نے بتایا کہ ’معمر افراد اور نوجوان روایتی تنور میں تیار کردہ سرخ روٹی شوق سے کھاتے ہیں۔ کھجور کی لکڑیوں یا دیگر درختوں کی لکڑیوں سے پک کر تیار ہونے والی روٹی کا استعمال انہیں اچھا لگتا ہے۔‘
’کئی لوگ گیس کے تنور کی روٹی بھی استعمال کرنے لگے ہیں مگر رمضان کے دوران پرانے طرز کے تندور کی روٹی کی زیادہ طلب ہوتی ہے۔ اس میں آٹا، کھجور، پانی، چھوٹی الائچی، زعفران، تل اور کلونجی شامل کرکے تیار کی جاتی ہے۔‘
مشرقی ریجن میں سرخ روٹی تیار کرنے والے تندور بڑی تعداد میں ہیں۔ اس روٹی کی قیمت ایک سے دو ریال تک ہوتی ہے۔ زعتر اور پنیر شامل کرنے پر روٹی کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔