دشمن عوام اور افواج کے درمیان دراڑ ڈالنے کے لیے سرگرم ہے: آرمی چیف
پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ ریاست کا محور پاکستان کے عوام ہیں اور فوج قائداعظم کے نظریہ پر عمل پیرا ہے۔
سنیچر کو ایبٹ آباد میں کاکول اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب میں آرمی چیف نے کہا کہ پہلی اور سب سے اہم ذمہ داری ریاستِ پاکستان کے ساتھ وفاداری اور پاکستان کی مسلح افواج کو تفویض کردہ آئینی کردار سے وابستگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوج کے لیے عوام کی حفاظت اور سلامتی سے زیادہ مقدس کچھ نہیں اور کوئی فرض مادرِ وطن کی حفاظت سے زیادہ اہم نہیں ہے۔
’فوج ہمارے عظیم قائد کے نظریہ پر عمل پیرا ہے جس میں ذات، رنگ، نسل، جنس یا علاقائی تفریق نہیں۔ امن کے لیے ہماری کوششوں کو کسی صورت کمزوری نہ سمجھا جائے۔‘
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ’ہم اپنے مادر وطن کے دفاع کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ پاک فوج اپنے اس فرض کو نبھانے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ افواجِ پاکستان کے غیور اور سر بکف سپاہی دشمن کی تعداد یا وسائل سے مرعوب نہیں ہوتے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کا دشمن ریاستی اور سماجی ہم آہنگی کو متاثر کرنا چاہتا ہے۔ دہشت گردی کی جنگ میں عوام اور ریاست کا کلیدی کردار ہے۔ بیش بہا قربانیوں کے نتیجے میں قائم ہونے والے امن کو کسی صورت متاثر نہیں ہونے دیں گے۔‘
جنرل عاصم منیر نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ ’دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ہمیں اپنے ظاہری اور چھپے ہوئے دشمن کو پہچاننا ہو گا اور اس ضمن میں حقیقت اور ابہام میں واضح فرق روا رکھنا ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’دشمن عوام اور مسلح افواج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی سازشوں میں سرگرم ہے۔ عوام اور پاک فوج کے باہمی رشتے کو قائم و دائم رکھا جائے گا۔‘
ہمسایہ ممالک پر بات کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ افغانستان میں استحکام پاکستان کی سلامتی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے حوالے سے آرمی چیف کا کہنا تھا ’ہم اپنے کشمیری بھائیوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔ پاکستان کشمیر کے عوام کے بنیادی انسانی حقوق کے لیے ان کی تاریخی جدوجہد اور حَقِ خودارادیت کے لیے اُن کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہے گا۔‘
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو یہ جان لینا چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے بغیر، علاقائی امن ہمیشہ مبہم رہے گا۔