Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ابراہم معاہدے نے اسرائیل کو مزید جارحانہ بنا دیا ہے ، فلسطینی رائے

کوئی امکان نہیں کہ اسرائیل کو خوش کرنے سے ان کا رویہ بدل جائے گا۔ فائل فوٹو عرب نیوز
فلسطینیوں کی اکثریت ابراہم معاہدوں کی مخالفت کرتی ہے جو 2020 میں اسرائیل اور کچھ عرب ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے کئے گئے تھے۔
عرب نیوز کے مطابق نكبة (1948ء میں فلسطینی المیہ) کی 75 ویں یاد کے موقع پر کئے گئے آن لائن سروے میں نصف سے زیادہ فلسطینیوں کا خیال ہےکہ ابراہم معاہدے نے اسرائیل کو مزید جارحانہ بنا دیا ہے۔

ابراہیم معاہدے اسرائیل اور چارعرب ممالک کے درمیان ستمبر 2020 میں ہوئے۔ فوٹو گیٹی امیج

عرب نیوز/YouGov کے اشتراک سے کئے گئے سروے میں فلسطینیوں کے نقطہ نظر سے فلسطین کی صورتحال کے بارے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 64 فیصد جواب دہندگان نے کہا ہے کہ وہ معاہدے کے خلاف ہیں، صرف 10 فیصد نے موافق رائے کا اظہار کیا ہے۔
ابراہیم معاہدے اسرائیل اور چارعرب ممالک (متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش) کے درمیان ستمبر 2020 میں دستخط کیے گئے جن میں سفیروں کے تبادلے اور سفارت خانے کھولنے سمیت رسمی سفارتی تعلقات قائم ہوئے۔
امریکہ کی اس وقت کی ٹرمپ انتظامیہ کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کو مشرق وسطیٰ کی سفارت کاری میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا گیا تھا۔
اس وقت ابراہم معاہدوں کو فلسطینیوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، جن کا خیال ہے کہ وہ تنازع کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے باوجود صورتحال جوں کی توں ہے۔ فوٹو اے ایف پی

سروے میں جب اس معاہدے کے اثرات کے بارے میں سوال کیا گیا تو 52 فیصد لوگوں نے جواب میں کہا کہ اس معاہدے نے اسرائیل کو فلسطینیوں کے خلاف مزید جارحانہ بنا دیا ہے۔
آن لائن سروے میں 43 فیصد نے کہا ہے کہ انھوں نے کوئی اثر یا تبدیلی نہیں دیکھی اور صرف 6 فیصد نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ اس معاہدے نے صورتحال بہتر بنائی ہے۔
اس حالیہ رائے شماری کے نتائج فلسطین۔ اسرائیل تنازعات کے ممکنہ پرامن حل میں فلسطینیوں کے عدم اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ ابراہم معاہدے فلسطینیوں کے لیے ٹھوس بہتری لانے میں ناکام رہے ہیں۔
سعودی انٹیلی جنس کے سابق سربراہ شہزادہ ترکی الفیصل نے گزشتہ سال مئی میں عرب نیوز کے 'فرینکلی سپیکنگ' ویڈیو شو کے ساتھ ایک انٹرویو میں اس معاہدے پر عدم اعتماد کی پیش گوئی کی تھی۔

ابراہم معاہدے فلسطینیوں کے لیے ٹھوس بہتری لانے میں ناکام رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

شہزادہ ترکی فیصل کا کہنا تھا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ اسرائیل کو گلے لگانے سے وہ فلسطینیوں کے خلاف کم جارحانہ ہو گیا ہے۔
اس موقع پر شہزادہ ترکی فیصل نے واضح کہا کہ بعض عرب ممالک کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے باوجود مغربی کنارے اور غزہ کی صورتحال جوں کی توں ہے۔
فلسطینی افراد پر حملے اور قتل تقریباً روزانہ کی بنیاد پر ہو رہے ہیں، اسرائیل کی طرف سے فلسطینی اراضی پر قبضہ اس یقین دہانی کے باوجود جاری ہے جو اسرائیل نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان امن (معاہدے) پر دستخط کرنے والوں کو دی تھی لہذا اس بات کی کوئی امکان نہیں کہ اسرائیل کو خوش کرنے سے ان کا رویہ بدل جائے گا۔

شیئر: