Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خواتین جو سمندر سے موتی نکال رہی ہیں

کئی برسوں سے جزیرہ قماح کی خواتین  ماہی گیری کررہی ہیں (فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب کے جزیرہ ’قماح‘ کی خواتین نے ماہی گیری میں  مردوں کی اجارہ داری ختم کردی ہے۔ یہاں کی خواتین، مردوں کی طرح ماہی گیری کا پیشہ اختیار کرکے گھر چلا رہی ہیں۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق ’قماح‘  جزائر فرسان کے ان تین جزیروں میں سے ایک ہے جہاں آبادی ہے۔ فرسان کے 200 سے زیادہ جزیرے ہیں۔ 

’قماح‘  جزائر فرسان کے آباد تین جزیروں میں سے ایک ہے (فوٹو ایس پی اے)

کئی برسوں سے جزیرہ قماح کی خواتین  ماہی گیری کررہی ہیں یہاں کے رواج کے مطابق گھر کے مرد ماہی گیری کے لیے سمندر کا رخ کرتے ہیں۔ کبھی کئی کئی روز تک واپس نہیں آتے۔ اس دوران وہاں کی خواتین گھر میں کھانے پینے کا بندوبست مچھلیاں پکڑ کر کرتی ہیں۔ 
جزیرہ  قماح کی خواتین صبح سویرے جال لے کر گھر سے نکلتی ہیں۔ جال کے ساتھ ماہی گیری کے لیے درکار لوازمات بھی ساتھ رکھتی ہیں۔ کبھی مطلوبہ مقدار میں مچھلیاں جلد مل جاتی ہیں اور کبھی انتظار طویل ہوجاتا ہے۔ 

مچھلیاں پکڑنے کے بعد خواتین گیت گاتی گھر آتی ہیں۔ (فوٹو ایس پی اے)

 رپورٹ میں بتایا گیا کہ جزیرہ قماح کی خواتین ماہی گیری کے حوالے سے اپنی ایک پہچان رکھتی ہیں۔ جب یہ مچھلی پکڑ لیتی ہیں تو واپسی میں میں گیت بھی گاتی جاتی ہیں۔ اس کا مقصد ماہی گیری کے سفر سے ہونے والی تھکاوٹ کو کم کرنا ہے۔
یہاں کی خواتین گھر کے استعمال کے لیے مچھلیاں پکڑتی ہیں اور ضرورت سے زیادہ مچھلیاں بازار میں فروخت بھی کردیتی ہیں۔ اس کے علاوہ مچھلی کا تیل بھی نکالتی ہیں۔ جس کا ایک ڈبہ 50 ریال یا اس سے زیادہ میں فروخت ہوتا ہے۔ 
 ماہی گیری کے پیشے سے منسلک خواتین مچھلیوں کے  ساتھ سمندر سے موتی بھی حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ 
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: