Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا آرٹیفیشل انٹیلیجنس مالی معاملات سلجھانے میں مدد دے سکتی ہے؟

چیٹ جی پی ٹی مصنوعی ذاہنت سے تیار کردہ سافٹ ویئر ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پیسوں کے معاملات اکثر افراد کے لیے پریشانی کا سبب ہوتے ہیں۔ اسی طرح سے ذاتی اخراجات کو مینیج کرتے ہوئے بچت کرنے کے لیے بھی خاص صلاحیت درکار ہوتی ہے جو ہر ایک کے بس کا کام نہیں۔
لیکن کیا ایسے میں مصنوعی ذہانت سے چلنے والے چیٹ بوٹس  سے مدد حاصل کی جا سکتی ہے؟
خبر رساں ادارے روئٹرز نے اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی اور گوگل کے بارڈ نامی سافٹ ویئر کی صلاحیت کو مدنظر رکھتے ہوئے مالی معاملات سے متعلق مختلف سوالات پوچھے۔
چیٹ جی پی ٹی سے کسی بڑے کاروباری آئیڈیا سے متعلق پوچھا گیا تو اس نے انتہائی جامع جواب دیتے ہوئے کہا ’ایک آئیڈیا یہ ہو سکتا ہے کہ سبسکرپشن کی بنیاد پر کھانے ڈیلیور کرنے کی سروس شروع کی جائے جو ان صارفین کو ٹارگٹ کرے جن کی کھانے پینے میں مخصوص ترجیحات ہیں، جیسے کسی کو سبزی والی، گلوٹن کے بغیر یا کم کاربوہائیڈریٹ والی خوراک چاہیے۔‘
جب یہی سوال بارڈ سے پوچھا گیا تو اس نے کسی ایک آئیڈیا پر خود کو محدود نہیں کیا بلکہ مختلف مشورے دیے جن میں دوسرے کے کتوں کو واک کروا کر پیسے کمانا، کسی ویب سائٹ میں سرمایہ کاری کرنا یا پھر ورچوئل اسسٹنٹ کے طور کام کرنا شامل تھا۔
چیٹ بوٹ سے ایک اور سوال کیا گیا کہ بچت کے لیے کس شہر منتقل ہونا چاییے، تو اس پر چیٹ جی پی ٹی نے ریاست انڈیانا میں فورٹ وین اور ریاست ٹینیسی میں ناکس ویل شہر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ سستے بھی ہیں اور یہاں جاب مارکیٹ بھی فروغ کر رہی ہے۔
گوگل کے بارڈ نے بھی فورٹ وین منتقل ہونے کا مشور دیا اور ساتھ ہی چند دیگر امریکی شہروں کے نام بھی سامنے رکھے۔

مختلف شعبوں میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

چیٹ بوٹس سے کسی ایسے کیریئر کے بارے میں بھی پوچھا گیا جس میں ترقی ممکن ہو۔ اس پر چیٹ جی پی ٹی نے ڈیٹا سائنس اور اینالیٹکس کی فیلڈ پر غور کرنے کا مشورہ دیا۔
جبکہ بارڈ نے زیادہ چوائس دیتے ہوئے مختلف شعبوں کا ذکر کیا جن میں سافٹ ویئر کی فیلڈ کے علاوہ نرسنگ، سوشل میڈیا مینیجر اور دیگر شامل ہیں۔
مختلف سوالوں کے بعد چیٹ بوٹس سے آخر میں پوچھا گیا کہ کیا پیسے سے خوشی خریدی جا سکتی ہے۔
چیٹ جی پی ٹی نے اتفاق کیا کہ خوشحال زندگی کے لیے پیسے کا ہونا ضروری ہے۔
اس کا کہنا تھا ’تحقیق سے ظاہر ہے کہ ایک خاص وقت تک بڑھتی ہوئی دولت کو خوشی میں اضافے سے جوڑا جا سکتا ہے کیونکہ یہ بنیادی اشیا کے علاوہ تعلیم اور مختلف تجربات تک رسائی کو ممکن بناتی ہے۔’
لیکن بارڈ نے اس سے بالکل مختلف جواب دیتے ہوئے کہا ’پیسہ خود سے خوشی کا باعث نہیں بن سکتا بلکہ خوشی ایک ذہنی کیفیت ہے جو انسان کو اندر سے ملتی ہے۔ یہ ایسی چیز نہیں جسے خریدا یا بیچا جا سکے۔‘

شیئر: