Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کانز فلم فیسٹیول میں سعودی پویلین کی تقریب

فلم انڈسٹری میں سکرین کے سامنے اور کیمرے کے پیچھے ملازمتیں فراہم کی جائیں گی۔ عرب نیوز
سعودی عرب میں کچھ عرصہ قبل فلموں کی نمائش پر پابندی تھی لیکن گذشتہ پانچ برس کے اندر مملکت میں سینما گھر دوبارہ کھلنے سے فلم انڈسٹری پروان چڑھ  رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق رواں ہفتے 76 ویں کانز فلم فیسٹیول میں اس شعبے کے اہم ذمہ داران اور ہنر مند افراد فلمی صنعت کے چیلنجز پر بات کرنے کے لیے سعودی پویلین میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
پویلین میں موجود 2020 کی کامیڈی فلم ' شمس المعارف' (دی بک آف سن) کے پروڈیوسر صہیب قدس نے بتایا کہ سعودی عرب میں فلم بنانے کے تجربے میں ہر سال بہتری آ رہی ہے اور فلم 'شمس المعارف' فلم نیٹ فلکس پر دکھائی جا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میں اپنے پارٹنر فارس قدس کے ساتھ مل کر اس شعبے کی حدود کو بڑھانا چاہتا ہوں تاکہ مملکت میں فلم انڈسٹری کو آگے بڑھنے کا موقع ملے اور میری رائے ہے کہ جب ہم ایسا کریں گے تو بہتر نتائج حاصل ہوں گے۔
سعودی عرب کے خوبصورت ساحل، جنگلات اور پہاڑی علاقوں سمیت فلم بندی کے بہت سارے مقامات موجود ہیں جہاں ہالی ووڈ پروڈکشنز کو بھی کشش نظر آئی اور انہیں وہاں ' قندھار' اور ' ڈیزرٹ واریر' جیسی فلمیں بنانے کا موقع ملا۔

ہالی ووڈ پروڈکشنز کو ' قندھار' اور ' ڈیزرٹ واریر' بنانے کا موقع ملا۔ فوٹو عرب نیوز

انہوں نے کہا کہ سعودی فلم انڈسٹری کی اصل طاقت اس کی اپنی فلمیں ہیں جو مغربی فلم بینوں کے بجائے مملکت میں اور خلیج کے وسیع خطے کے لیے بنائی جائیں گی۔
ان فلموں میں مملکت کی ثقافت کے مختلف رنگوں کو اجاگر کیا جاتا ہے۔
اس موقع پر ایم بی سی سٹوڈیوز میں فلم شعبے کے عہدیدار علی جعفر نے بتایا کہ ایم بی سی کے لیے تخلیقی صلاحیتوں کو ابھارنے کا موقع ہے اور اہم اس سے فائدہ حاصل کریں گے۔

آج ہماری ٹیم کا 30 فیصد حصہ سعودی عرب سے ہے۔ فوٹو انسٹاگرام

فلم انڈسٹری میں ملازمتوں کے مواقع  فراہم کئے جائیں گے جس میں سکرین کے سامنے اور کیمرے کے پیچھے دونوں جگہ زیادہ سے زیادہ نوجوان کردار ادا کریں گے۔
فلمساز ایمن جمال نے بتایا کہ  2015 میں اینیمیشن فلم 'بلال: اے نیو بریڈ آف ہیرو' پہلی بار منظر عام پر آئی تو مملکت میں فلم صنعت نہیں تھی۔
انہوں نے بتایا کہ جب ہم نے 2013 میں پروڈکشن شروع کی اور 2015 میں ہماری فلم  ریلیز ہوئی ہم سعودیوں کو بھرتی کرنا چاہتے تھے جس کے لیے بہت سے اشتہارات دیئے۔
اس وقت کوئی ایسا شخص جو حقیقت میں فلم انڈسٹری کے بنیادی اصول جانتا ہو ہمیں نہیں ملا جب کہ آج ہماری ٹیم کا 30 فیصد حصہ سعودی عرب سے ہے۔
 

شیئر: