صوبہ خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی ترجمان شوکت یوسفزئی نے پولیس کی ان رپورٹس کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ 9 اور 10 مئی کے پُرتشدد واقعات میں سابق اراکین صوبائی اسمبلی اور پارٹی کے رہنما مشتعل مظاہرین کے ساتھ رابطے میں تھے۔
بدھ کو پولیس نے کہا تھا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے پولیس و سکیورٹی ایجنسیوں کی مدد سے جیو فینسنگ سمیت مختلف رپورٹس مرتب کی ہیں۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ترجمان شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ’ہم نے کسی کو جلاؤ گھیراؤ کی ہدایت نہیں دی۔ ہم تو اپنے کارکنوں کو پُرامن رہنے کی تلقین کر رہے تھے۔‘
مزید پڑھیں
-
خیبرپختونخوا: ریڈیو پاکستان سمیت کہاں کہاں نقصان ہوا؟Node ID: 763551
انہوں نے کہا کہ مظاہرین میں پی ڈی ایم کے کارکن گھس آئے تھے جنہوں نے پی ٹی آئی کو بدنام کرنے کے لیے توڑ پھوڑ کی۔
’مجھ پر کچھ نامعلوم لوگوں نے حملہ کیا۔ سابق گورنر شاہ فرمان کو زدوکوب کیا گیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ ہمارے کارکن نہیں تھے۔‘
دوسری جانب نگراں وزیر اطلاعات فیروز جمال کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے توڑ پھوڑ کا مشورہ دیا ہے اور ان کے کارکنوں نے اس پر عمل کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’کارکنوں کو اشتعال دلانے والے سابق وزراء اب غائب ہیں، جن کی وجہ سے بیچارے نوجوان جیل میں پڑے ہوئے ہیں۔ جن افراد کے خلاف ثبوت ہوں گے وہ قانون سے نہیں بچ سکیں گے۔‘
نگراں وزیر اطلاعات کے مطابق ’پی ٹی آئی قیادت اس وقت صوبے سے بھاگ چکی ہے لیکن ہم لوکیشن ٹریس کر رہے ہیں، وہ بہت جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔‘
