فضائی اور سمندری نقل و حمل کے نیٹ ورکس کو مربوط کرنے کے لیے معاہدہ
مملکت کے تین سرکاری اداروں نے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں ( فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب کی تین سرکاری ایجنسیوں نے ایک علاقائی مرکز بننے کی کوشش کے دوران مملکت کے فضائی اور سمندری نقل و حمل کے نیٹ ورکس کو مربوط کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی پورٹس اتھارٹی جسے موانی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن اور زکوٰۃ، ٹیکس اور کسٹمز اتھارٹی نے سمندری اور فضائی راستے سے سامان کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے لیے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔
سرکاری خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق اس اقدام کا مقصد عالمی لاجسٹکس میپ پر مملکت کی پوزیشن کو مستحکم کرنا ہے۔
نیا معاہدہ ملک کی غیر ملکی تجارت اور مجموعی اقتصادی ترقی کو بلند کرتے ہوئے مملکت کی لاجسٹک اور کسٹمز خدمات کو اپ گریڈ کرنے کا بھی پیش خیمہ ہے۔
معاہدے کی شرائط کے تحت تمام فریق سعودی عرب کی سٹریٹیجک جغرافیائی پوزیشن کا فائدہ اٹھانے کے علاوہ فضائی اور سمندری ٹرمینلز پر مال برداری کے آپریشنز کو مربوط کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
تینوں فریق مل کر کارگو نقل و حمل کے منظرناموں کو متحرک کرنے پر بھی کام کریں گے تاکہ ان بنیادی چیلنجوں کی نشاندہی اور ان سے نمٹنے کے لیے جو کسی نہ کسی طریقے سے خدمات کی ہموار فراہمی میں رکاوٹ بنیں۔
مزید برآں، ایم او یو پبلک سیکٹر اداروں کے درمیان شراکت کو تیز کرنے اور مزید حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
یہ تعاون ایک ایسے فریم ورک کے ذریعے حاصل کیا جائے گا جو علم کی منتقلی کو فعال کرنے، مشترکہ اہداف کو پورا کرنے اور سعودی ویژن 2030 کے مطابق مملکت کو ایشیا، افریقہ اور یورپ کو جوڑنے والے لاجسٹک مرکز میں تبدیل کرنے کے لیے تیار کیا جائے گا۔
اس مفاہمت نامے پر ریاض میں جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن کے صدر دفتر میں اس کے صدر عبدالعزیز الدعیلج اور زکوٰۃ، ٹیکس اور کسٹمز اتھارٹی کے گورنر عمر حریری کی موجودگی میں دستخط کیے گئے۔
سعودی عرب میں سٹینڈرڈ چارٹرڈ کے سی ای او مازن البنیان نے اس ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ ’ ملکت اگلا عالمی لاجسٹک مرکز بننے کی خواہش رکھتی ہے اور اس نے اپنی معیشت کو مزید پائیدار اور اختراعی بنانے کا عہد کیا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ سعودی عرب ان خطوں کو جوڑنے کے لیے اپنے جہاز رانی کے نیٹ ورکس کو بڑھا رہا ہے اور سامان اور خدمات کی بین الاقوامی تجارت کو مسلسل آزاد کر رہا ہے‘۔
مازن البنیان نے کہا کہ ’ سعودی عرب خلیج اور مشرق وسطیٰ کو تجارت اور اقتصادی خوشحالی کے ایک نئے دور میں لے جانے کے لیے تیار ہے‘۔