Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عرب چین تجارتی کانفرنس کے پہلے دن 10 ارب ڈالر کے 30 معاہدوں پر دستخط

کانفرنس کے دوران سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹرز میں بھی کئی معاہدے ہوئے ہیں ( فوٹو: عرب نیوز)
سعودی دارالحکومت ریاض میں اتوار کو ’عرب، چین تجارتی کانفرنس‘ کے پہلے دن 37.5 ارب ریال (دس ارب ڈالر) مالیت کے 30 معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ 
سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق ٹیکنالوجی، تجدد پذیر توانائی کے وسائل، زراعت، معدنیات، رئیل اسٹیٹ، سیاحت، سپلائی چین اور صحت نگہداشت کے شعبوں میں معاہدے ہوئے ہیں۔ 
سعودی وزیر سرمایہ کاری کے مطابق سعودی حکومت نے متعدد چینی اداروں کے ساتھ پراجیکٹس کے لیے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جن میں آٹو موٹیو ریسرچ، ڈیولپمنٹ، مینوفیکچرنگ، سیلز، سیاحت اور دیگر ایپس کی ترقی کے علاوہ مملکت میں ریل ویگنوں اور وہیلز کی تیاری کے مشترکہ منصوبے شامل ہیں۔
سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹرزمیں بھی کئی معاہدے ہوئے ہیں۔ 5.6 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کے معاہدے سعودی وزارت سرمایہ کاری اور چینی کمپنی کے درمیان ہوئے ہیں۔  
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ’ مجھے حیرت نہیں ہوگی اگر آپ جلد ہی سعودی، چینی سرمایہ کاری کے بارے میں مزید اعلانات سنیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ’ سعودی عرب مسابقت کے بجائے دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کے ساتھ تعاون چاہتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ’ دونوں ملکوں کے درمیان ہم آہنگی پائی جاتی ہے کیونکہ مملکت وژن 2030 کے تحت مسلسل ترقی کررہی ہے جبکہ چین اپنے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو پر عمل کررہا ہے‘۔
قبل ازیں سعودی ولی عہد کی نیابت کرتے ہوئے شہزادہ فیصل بن فرحان نے ریاض میں چین،عرب دو روزہ کانفرنس کا افتتاح کیا۔ اس کا سلوگن’ خوشحالی کی خاطر تعاون‘ ہے۔  
 سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ’ سعودی ولی عہد  شہزادہ محمد بن سلمان چاہتے ہیں کہ ریاض کانفرنس عرب ممالک اور چین کے درمیان سرمایہ کاری کے تمام اہم شعبوں میں اعلی اور تاریخی شراکت کے فیصلے کرے‘۔ 

 سعودی عرب وژن 2030 کے تحت مسلسل ترقی کررہا ہے ( فوٹو: ایس پی اے)

 ’چین، عرب کانفرنس تاریخی دوستی کے استحکام کا بہترین موقع ہے۔ چین اور عرب دنیا میں تجارتی وسرمایہ کاری تعلقات کے حوالے سے مشترکہ تصور اور عظیم وسائل کی گہری اہمیت کا پتہ دے رہا ہے‘۔  
ان کا کہنا تھا کہ’ دسمبر 2022 میں چینی صدر کے ریاض کے کامیاب تاریخی دورے نے خصوصا سیاسی، اقتصادی  و سرمایہ کاری سمیت تمام شعبوں میں دونوں دوست ممالک کے درمیان رشتے مزید مستحکم کردیے‘۔
’اس دورے کے ساتھ پہلی چینی عرب سربراہ کانفرنس اور چینی خلیجی سربراہ کانفرنس بھی ہوئی تھی۔ ان سب کا نتیجہ پچاس ارب ڈالر سے زیادہ لاگت کےمتعدد معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی صورت میں نکلا تھا‘۔ 
انہوں نے کہا کہ ’چین عرب ممالک  کا سب سے بڑا کاروباری پارٹنر ہے۔ 2022 میں  430 ارب ڈالر سے زیادہ کا تجارتی لین دین ہوا ہے‘۔ 
شہزادہ فیصل بن فرحان نے مزید کہا کہ’ چین اورعرب ممالک کے  درمیان کل تجارتی حجم میں سعودی عرب کا حصہ 25 فیصد ہے۔ دونوں ملکوں نے 2022 کے دوران 106.1 ارب ڈالر کا تجارتی لین دین کیا جو 2021 کے مقابلے میں  30 فیصد زیادہ ہے‘۔  

کانفرنس میں 3500 سے زیادہ ممتاز سرمایہ  کار اور 26 سے زیادہ  ممالک کی فیصلہ ساز شخصیات شریک ہیں (فوٹو: ایس پی اے)

 کانفرنس سے خطاب میں سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح کا کہنا تھا کہ مملکت، چین کے لیے عرب دنیا میں داخلے کے گیٹ وے کے طور پر کام کر سکتا ہے کیونکہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت خطے کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات بڑھا رہی ہے۔
2022 میں چین اور عرب ممالک کے درمیان 432 ارب ڈالر کی تجارت میں سعودی عرب کا حصہ 25 فیصد ہے۔
سلک روٹ کی بحالی پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر سرمایہ کاری کا کہنا تھا کہ یہ اقدام سعودی عرب کے مستقبل کے وژن سے ہم آہنگ ہے جو اس کی معیشت کو متنوع بنانے اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بلند کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہتا ہے۔
2022 میں سعودی عرب اور چین کے درمیان 106 ارب ڈالر کی تجارت ہوئی ہے جو 2021 کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ ہے۔
کانفرنس کےایجنڈے کے اہم ترین موضوعات سماجی و ماحولیاتی ذمہ داری اورسپلائی چین کے استحکام ہیں۔
کانفرنس میں 3500 سے زیادہ ممتاز سرمایہ  کار اور 26 سے زیادہ  ممالک کی فیصلہ ساز شخصیات شریک ہیں۔ 

شیئر: