Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بپر جوائے کی شدت سے محفوظ رہے، متاثرین کی واپسی میں وقت لگ سکتا ہے: شیری رحمان

انڈیا سمیت پاکستان کے بعض ساحلی علاقے سمندی طوفان سے متاثر ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا ہے کہ سمندری طوفان بپر جوائے کے متوقع اثرات سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار تھے تاہم پاکستان اس کی شدت سے محفوظ رہا۔
جمعے کو وفاقی وزیر شیری رحمان نے ٹویٹ کیا کہ سمندری طوفان بپر جوائے نے انڈین ریاست گجرات کے ساحلی علاقوں میں ٹکرانے کا عمل مکمل کر لیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سجاول سمیت سندھ کے ساحلی علاقے سمندر کی اونچی لہروں کی وجہ سے ڈوب گئے تھے لیکن زیادہ تر افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا تھا۔
’میں لوگوں کی زندگیاں بچانے اور الرٹ رہنے پر تمام شراکت داروں کو شکریہ ادا کرتی ہوں۔‘
شیری رحمان کے مطابق ساحلی علاقوں میں بہت سے لوگوں کے گھر متاثر ہوئے ہیں، ان کو گھر واپس پہنچانے سے پہلے صورتحال کا جائزہ لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سجاول میں متاثرین کی واپسی میں وقت لگ سکتا ہے۔

’طوفان کی شدت میں کمی‘

سجاول کی ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان کی شدت میں کمی آئی ہے۔
’اس کے اثرات سندھ کے علاقوں میں دیکھے جارہے ہیں۔ تیز ہواؤں کے ساتھ وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔‘
ضلعی انتظامیہ کےمطابق ’امید ہے شام تک صورتحال میں بہتری آئے گی۔ سندھ میں نقصان اتنا نہیں ہوگا کیونکہ طوفان کی شدت میں کمی بھی ہوئی ہے۔‘
پاکستان کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ بپر جوائے اب بھی کیٹی بندر سے 125 کلومیٹر دور ہے۔
طوفان پہلے کمزور ہو کر سائیکلونک طوفان اور پھر آج شام تک ڈپریشن میں تبدیل ہو نے کی توقع ہے۔‘
این ڈی ایم اے کے مطابق ’سمندری طوفان کے ممکنہ اثرات کے زیرِ اثر آنے والے ساحلی علاقوں ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپارکر، میرپورخاص اور عمرکوٹ کے اضلاع میں 17 جون تک تیز ہواؤں کے ساتھ شدید بارش کا امکان ہے۔‘
دوسری جانب انڈیا کے محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کے بعد بپر جوائے ’انتہائی شدید‘ کے زمرے سے کم ہو کر ’شدید‘ میں آ گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر مرتیونجے موہاپترا نے کہا کہ طوفان اب سمندر سے زمین کی طرف بڑھ گیا ہے اور اس کی شدت کم ہو کر 105 اور 115 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار رہ گئی ہے۔

شیئر: