ابھی وہ 15 سال کا تھا کہ پیسے کمانے اور غربت مٹانے کا جنون سر پر سوار ہوا۔ زمین بیچ کر ایجنٹ کو پیسے دیے اور کوئٹہ، تفتان، ایران اور ترکی کے راستے یونان پہنچا۔ کئی سال وہاں سیٹل ہونے کی کوشش کی، لیکن کامیاب نہ ہوسکا اور وطن واپس آ گیا۔
کچھ سال پاکستان میں گزارے، زمینداری کرتا رہا۔ کچھ عرصہ پہلے والدین نے شادی کی۔ ایک بار پھر غربت نے سر اٹھایا تو اپنے بیوی بچوں کے مستقبل کی خاطر گھر سے نکل کھڑا ہوا۔ ابھی لیبیا ہی پہنچا تھا کہ پیچھے سے والد داغ مفارقت دے گئے اور وہ اپنے والد کی میت کو کندھا دینے سے بھی محروم رہا۔
والد کی وفات کو شاید 10 دن ہی گزرے تھے کہ اطلاع آئی کہ لیبیا سے یونان جانے والی کشتی ڈوب گئی ہے اور وہ بھی اس کا مسافر تھا۔
مزید پڑھیں
-
یونان کشتی حادثے میں ضلع گجرات کے 47 نوجوان تاحال لاپتہNode ID: 773646