شہباز شریف کا او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین براہیم طہ سے ٹیلی فونک رابطہ
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آزادی اظہار اور احتجاج کے خود غرضانہ بہانوں سے مذہب، قابل احترام مذہبی شخصیات، مقدس صحیفوں اور علامتوں کی توہین کو معاف نہیں کیا جا سکتا، اسلامی دنیا کی اجتماعی آواز کے طور پر، او آئی سی کو اس معاملہ پر مربوط اور جامع حکمت عملی تیار کرنی چاہیے اور یہ مسئلہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور اقوام متحدہ کے دیگر متعلقہ فورمز اور اداروں کے ساتھ اٹھانا چاہیے۔
جمعے کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کے سیکریٹری جنرل حسین براہیم طہ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ قرآن پاک کی سرعام بے حرمتی کرنے کے بار بار پیش آنے والے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے پاکستان کی جانب سے ان جان بوجھ کر اور اشتعال انگیز کارروائیوں کی شدید مذمت کی، جس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار اور احتجاج کے خود غرضانہ بہانوں سے مذہب، قابل احترام مذہبی شخصیات، مقدس صحیفوں اور علامتوں کی توہین کو معاف نہیں کیا جا سکتا۔
وزیراعظم نے اسلامو فوبیا کے ان رجحانات اور واقعات کے بارے میں مسلم امہ کے تحفظات اور مطالبات کو بیان کرنے میں او آئی سی کے سیکرiٹری جنرل کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا کی اجتماعی آواز کے طور پر، او آئی سی کو ایک مربوط اور جامع حکمت عملی تیار کرنی چاہیے، جس کا مقصد اپنے نقطہ نظر کے بارے میں عالمی سطح پر بیداری پیدا کرنا اور مسلم دشمنی اور اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف قانونی اور سیاسی مزاحمت پیدا کرنا ہے۔
اس معاملے پر جنیوا میں قائم انسانی حقوق کی کونسل میں فوری بحث کے انعقاد کا خیرمقدم کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے مزید زور دیا کہ او آئی سی کو یہ مسئلہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور اقوام متحدہ کے دیگر متعلقہ فورمز اور اداروں کے ساتھ اٹھانا چاہیے۔