Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام میں سابق صدر اور حکومتی فورسز کے درمیان جھڑپیں، 48 افراد ہلاک

سکیورٹی فورسز نے الاذقیہ، ساحلی شہر طرطوس اور حمص میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ (فوٹو: ریمنڈ ایف حکیم)
انسانی حقوق کے ایک نگران ادارے کے مطابق شام میں معزول صدر بشارالاسد کے حامیوں اور حکومتی سکیورٹی فورسز کے درمیان شدید لڑائی ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں 48 افراد مارے گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانیہ میں قائم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ ساحلی قصبے جبلہ اور ملحقہ دیہات میں ہونے والی جھڑپیں دسمبر میں ’بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے نئے عہدیداروں کے خلاف سب سے زیادہ پُرتشدد حملے ہیں۔
آبزرویٹری نے مزید کہا کہ اسد کے حامی جنگجوؤں نے 16 سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کیا، جبکہ معزول صدر بشارالاسد کے 28 ’وفادار‘ جنگجو اور چار شہری بھی مارے گئے۔
یہ لڑائی بحیرۂ روم کے ساحلی صوبے الاذقیہ میں ہوئی، جو معزول صدر کی علوی اقلیت کا مرکز ہے، جسے ان کے دور حکومت میں حمایت کا گڑھ سمجھا جاتا تھا۔
الاذقیہ کے ایک سکیورٹی اہلکار مصطفیٰ کنیفاتی نے کہا کہ منصوبہ بندی کے ساتھ اسد کے حامیوں کے کئی گروپوں نے جبلہ کے علاقے میں ہمارے اہلکاروں اور ہماری چوکیوں پر حملہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حملوں کے نتیجے میں ’متعدد اہلکار شہید اور زخمی‘ ہوئے۔ تاہم انہوں نے ہلاکتوں کی کوئی تعداد نہیں بتائی۔
کنیفاتی کا کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسز ’ان کو ختم کرنے کے لیے کام کریں گی۔‘ انہوں نے اعلان کیا کہ ہم خطے میں استحکام بحال کریں گے اور اپنے لوگوں کی املاک کی حفاظت کریں گے۔
برطانیہ میں قائم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے زیادہ تر سکیورٹی اہلکار شمال مغرب میں باغیوں کے سابق گڑھ ادلب سے تھے۔

علوی رہنماؤں کے مطابق حملوں میں شہریوں کے مکانات کو نشانہ بنایا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

شام کی خبر رساں ایجنسی سانا نے رپورٹ کیا کہ آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز نے ایئر فورس انٹیلی جنس کے ایک سابق سربراہ کو گرفتار کر لیا، جو اسد خاندان کی سب سے قابل اعتماد سکیورٹی ایجنسیوں میں سے ایک ہے۔
سانا نے مزید کہا کہ ’جبلہ شہر میں ہماری سکیورٹی فورسز مجرم جنرل ابراہیم حویجہ کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہو گئیں۔
علوی رہنماؤں کی پُرامن احتجاج کی اپیل
اس سے قبل سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے رپورٹ کیا تھا کہ ’شامی ہیلی کاپٹروں کی جانب سے بیت عانا گاؤں اور اس کے آس پاس کے جنگلات میں مسلح افراد پر حملے کیے گئے۔
علوی رہنماؤں نے فیس بک پر ایک بیان میں ہیلی کاپٹر حملوں کے ردعمل میں ’پُرامن احتجاج‘ کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حملوں میں شہریوں کے مکانات کو نشانہ بنایا گیا۔
سانا کی رپورٹ کے مطابق، سکیورٹی فورسز نے علوی آبادی والے علاقوں، الاذقیہ، ساحلی شہر طرطوس اور حمص میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
ملک کے دیگر شہروں میں شہری سکیورٹی فورسز کے حق میں نکل آئے۔

شیئر: