خیبرپختونخوا کے ضلع کرم کے قبائل کے درمیان زمین کے تنازعات شدت اختیار کر گئے ہیں اور اس کی وجہ سے ہونے والے خونی تصادم کے نتیجے میں اب تک سات شہری ہلاک جبکہ 37 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
کرم کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق دو گروہوں کے درمیان آٹھ مختلف زمینی تنازعات چل رہے ہیں جن میں سے بیشتر تقسیم ہند سے قبل کے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
پارا چنار کے سکول میں فائرنگ سے اساتذہ سمیت سات افراد قتلNode ID: 762161
-
پارا چنار میں قتل کے واقعات، ’ہر طرف خوف کا سماں ہے‘Node ID: 762456
-
پاکستان دہشت گرد گروہوں کے خلاف اقدامات جاری رکھے: امریکہNode ID: 775811
محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کے ترجمان کے مطابق دندار سہرہ اور بوشہرہ میں جھڑپوں کے فوراً بعد ضلعی انتظامیہ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے عمائدین نے جنگ بندی پر زور دیا اور دونوں فریقوں کے ساتھ بات چیت شروع کی۔
ترجمان کے مطابق ’صورت حال کو معمول پر لانے اور مزید نقصانات سے بچنے کے لیے سکیورٹی فورسز کی تعیناتی کے ساتھ متنازع زمین پر دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔‘
’کرم میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے عمائدین پر مشتمل 12 رکنی جرگہ تشکیل دیا گیا تھا جس کی مدد سے اسسٹنٹ کمشنر اپر کرم کی سربراہی میں زمین کے تنازعے کو حل کرنے کے لیے تشکیل کردہ ریوینیو کمیشن گیڈو کی زمین کی حد بندی کرنے میں کامیاب رہا۔‘
حکام محکمہ داخلہ کے مطابق لینڈ کمیشن نے علاقے کے عمائدین کے ساتھ رواں ماہ کی 6 اور 20 تاریخ کو ضلع کرم کا مرتبہ دورہ کیا۔
محکمہ داخلہ نے کرم میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کی بھی تردید کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔
