ریاض .......امریکی صدر کے 2روزہ دورے کے اختتام پر سعودی عرب اورامریکہ نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے دورے کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی تعلقات کو مزید مستحکم اور وسعت دینے کی ضرورت ہے۔ خطے کے امن و سلامتی اور پائدار ترقی کیلئے دونوں ممالک مشترکہ کوششیں جاری رکھیں گے۔ سعودی عرب اور امریکہ نے طے کیا کہ اسٹراٹیجک شراکت کا سالانہ جائزہ لینے کیلئے مشترکہ مشاورتی گروپ تشکیل دیا جائیگا۔ اسکی میزبانی سعودی عرب یا امریکہ کریگا۔ مشاورتی گروپ کا کم سے کم سال میں ایک مرتبہ اجلاس ہوگا۔اسکی میزبانی دونوں ممالک باری باری کرینگے۔ مشاورتی گروپ گزشتہ سال کے دوران ہونے والے معاہدوں کی کارکردگی کا جائزہ لے گا۔ دونوں ممالک نے طے کیا ہے کہ وہ دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرینگے۔ خطے میں امن و سلامتی اور شدت پسندی کے انسداد کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے۔ دونوں ممالک نے طے کیا ہے مشترکہ سیکیورٹی ڈھانچہ قائم کیا جائیگا۔ دونوں ممالک مستقبل میں اس ڈھانچے کی کارکردگی کو خطے کے دیگر ممالک میں وسعت دینگے۔دونوں رہنماﺅ ں کے درمیان ہونے والے معاہدوں کا خیر مقدم کیا گیا۔تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں ہونے والے معاہدوں کو کارنامہ قرار دیا گیا۔ دونوں ممالک نے ان معاہدوں کے ضمن میں پیدا ہونے والی نئی اسامیوں کو خوش آئند قرار دیا۔ مارکیٹ میں طلب او ر رسد کے حوالے سے دونوں ممالک ایک دوسرے سے تعاون کرینگے۔ آبی گزر گاہوں کے امن و سلامتی کیلئے دونو ں ممالک تعاون کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ داعش، القاعدہ اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کے خاتمے کے لئے ٹھوس بنیادوں پر کام ہوگا۔ دونوں ممالک نے طے کیا کہ وہ دہشتگرد تنظیمیں جو قانونی جواز کا لبادہ اوڑھنے کی کوشش کررہی ہیں انہیں تسلیم نہیں کیا جائیگا۔ سیکیورٹی کے شعبے میں وسیع بنیادوں پر کام ہوگا ۔ دہشتگردوں کی مالی امداد روکنے کیلئے تعاون کا سلسلہ جاری رکھا جائیگا۔ مشترکہ اعلامیہ میں سعودی عرب کی انسداد دہشتگردی کے لئے جانے والی کوششوں کی تعریف کی گئی۔ سعودی عرب نے امریکہ میں ہونے والی 276 دہشتگردانہ کارروائیوں کو قبل از وقت کارروائی کرکے ختم کردیاتھا۔ اس پر سعودی عرب انٹیلی جنس کی تعریف کی گئی۔مشترکہ اعلامیہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کو دہشتگردوں کے حوالے سے خفیہ معلومات کو انتہائی قیمتی قرار دیکر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں ممالک نے طے کیا کہ دہشتگرد تنظیمیں اور ادارے دونوں ممالک کے تعلقات میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انکی کوششوں پر التفات نہیں کیا جائیگا۔ داعش کے خلاف امریکہ کی قیادت میں عالمی اتحاد کو مضبوط کیا جائیگا۔ خطے میں ایران کی مداخلت دونوں ممالک کے لئے ناقابل قبول ہے۔ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ایران خطے میں گروہی اور مذہبی عصبیت پھیلانے کی مذموم کوشش کررہا ہے جسے دونوں ممالک مسترد کرتے ہیں۔ دونوں ممالک نے کہا ہے کہ ایران کی توسیع پسند پالیسی امن عالم کیلئے انتہائی خطرناک ہے۔ ایران کے بیلسٹک میزائل نہ صرف پڑوسی ممالک کے لئے خطرناک ہیں بلکہ امن عالم کیلئے بھی خطرے کا باعث ہیں۔ دونوں ممالک نے ایران کو حد میں رکھنے پر اتفاق کیا۔ سعودی عرب اور امریکہ نے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان امن وسلامتی پر زور دیا اور کہا کہ ایسا پرامن ماحول پیدا کیا جائے جس سے خطے میں امن و سلامتی کا قیام ہو۔ یمنی بحران کے حل کیلئے دونوں ممالک نے اتفاق رائے کیا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے یمنی عوام کو سعودی عرب کی طرف سے پیش کی جانے والی انسانی امداد کی تعریف کی۔ شامی بحران کے حل کیلئے دونوں ممالک نے یکساں موقف اختیار کرتے ہوئے بشار انتظامیہ کی طرف سے پرامن شہریوں پر کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی قراردادوںکے مطابق شامی مسئلے کا حل ہونا چاہئے۔ عراق میں داعش کے خلاف عراقی حکومت کی کوششوں کی تعریف کی گئی۔ عراق کی وحدت اور سلامتی پر زو ردیا گیا۔ لبنان میں دستوری حکومت کی حمایت کی گئی اور وہاں سے حزب اللہ جیسی دہشتگرد تنظیموں کے خاتمے پر زور دیا گیا۔ لبنان میں دہشتگرد تنظیموں کو غیر مسلح کرنے اور تمام اسلحہ لبنانی فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔