Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'امریکہ آبنائے ہرمز پر ایف 16 کی حفاظتی پروازیں بڑھائے گا'

روسی جارحیت سے نمٹنے کیلئے امریکہ کئی فوجی آپشنز پر غور کر رہا ہے۔ فائل فوٹو اے پی
امریکہ آبنائے ہرمز کے اردگرد اپنے لڑاکا طیاروں کی پروازوں کا سلسلہ بڑھانے کی حکمت عملی پر کام کر رہا ہے تاکہ علاقے سے گزرنے والے بحری جہازوں کو ایران کی کسی متوقع کارروائی سے محفوظ رکھا جا سکے۔
امریکہ کی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی دفاعی کارکن نے گذشتہ روز جمعہ کو بتایا ہے کہ امریکہ کو مشرق وسطیٰ میں ایران، روس اور شام کے بڑھتے ہوئے تعلقات پر تشویش ہے۔
پینٹاگون کے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے امریکی دفاعی اہلکار نے بتایا ہے کہ امریکہ رواں ہفتے کے آخر میں خلیجی علاقے میں F-16 لڑاکا طیارے بھیجے گا تاکہ وہاں پہلے سے موجود A-10 طیاروں کی  دفاعی صلاحیت کو بڑھایا جا سکے جو وہاں ایک ہفتے سے زیادہ عرصے سے گشت کر رہے ہیں۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب ایران نے گزشتہ ہفتے آبنائے ہرمز کے قریب دو آئل ٹینکرز کو قبضے میں لینے کی کوشش کی تھی اور ان میں سے ایک پر فائرنگ بھی کی تھی۔
امریکی بحریہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ دونوں واقعات میں ایرانی بحریہ کے جہاز اس وقت پیچھے ہٹ گئے جب گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر یو ایس ایس میک فال جائے وقوعہ پر پہنچا۔
خلیجی علاقے میں فوجی کارروائیوں کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے دفاعی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ایف 16 طیاروں سے آبی گزرگاہوں میں موجود جہازوں کی فضائی حفاظت کے طور پر علاقے میں فوجی مدد میں اضافہ ہو گا۔

تہران چاہتا ہے امریکہ شام سے نکلے تاکہ لبنانی حزب اللہ کی مدد کی جا سکے۔ فوٹو اے پی

اس کے علاوہ دفاعی اہلکار نے نامہ نگاروں کو بتایا ہے کہ امریکہ شام پر بڑھتی ہوئی روسی جارحیت سے نمٹنے کے لیے کئی فوجی آپشنز پر غور کر رہا ہے۔ اہلکار نے آپشنز کی تفصیل بتانے سے انکار کیاہے۔
عہدیدار کا کہنا ہے کہ روس کی عسکری سرگرمیاں، ماسکو، تہران اور شامی حکومت کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون اور ہم آہنگی کا نتیجہ ہے تاکہ امریکہ کو شام سے نکلنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جا سکے۔

علاقے سے گزرنے  والے بحری جہازوں کو محفوظ رکھا جائے گا۔ فائل فوٹو اے پی

اہلکار نے مزید بتایا ہے کہ روس یوکرین کی جنگ میں ایران کی حمایت کے لیے اس کی طرف دیکھ رہا ہے اور تہران چاہتا ہے کہ امریکہ شام سے نکل جائے تاکہ وہ زیادہ آسانی سے لبنانی حزب اللہ کی مدد کر کے اسرائیل کو دھمکی دے سکے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے شام کے لیے روسی مصالحتی مرکز کے سربراہ ریئر ایڈمرل اولیگ گورینوف نے کہا تھا کہ روسی اور شامی فوجیں مشترکہ تربیت کر رہی ہیں۔
شام کے سرکاری میڈیا کی طرف سے کیے گئے تبصروں میں انہوں نے کہا ہے کہ ماسکو کو شمالی شام پر امریکی قیادت والے اتحاد کی طرف سے ڈرون پروازوں پر تشویش ہے۔

شیئر: