یونان کشتی حادثہ: میتوں کو پاکستان لانے کا عمل آج سے شروع ہو گا
یونان کشتی حادثہ: میتوں کو پاکستان لانے کا عمل آج سے شروع ہو گا
بدھ 19 جولائی 2023 18:44
گذشتہ ماہ غیر قانونی طور پر یورپ جانے والے 350 پاکستانیوں کی کشتی یونان کے ساحل کے قریب حادثے کا شکار ہو گئی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
گذشتہ ماہ یونان میں پیش آنے والے کشتی حادثے میں مرنے والے پاکستانیوں کی میتوں کو لانے کا عمل آج جمعرات سے شروع ہو جائے گا۔
یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں پاکستانی سفارت خانے نے بدھ کو ایک بیان میں بتایا کہ ’کشتی حادثے میں مرنے والے پاکستانیوں کی میتوں کو لانے کا عمل 25 جولائی تک مکمل ہو جائے گا۔‘
’یونان کشتی حادثے میں ہلاک ہونے والے 15 پاکستانیوں کی شناخت کا عمل مکمل ہو چکا ہے اور قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد میتوں کو لانے کے عمل کا آغاز کردیا گیا ہے۔‘
پاکستانی سفارت خانے کے مطابق ’حکومت لواحقین کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور پاکستان پہنچنے کے بعد میتوں کو گھروں تک پہنچانے کے لیے ایمبولینس کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔‘
’یونان سے پاکستانیوں کی میتوں کو پاکستان لانے کے تمام اخراجات حکومتِ پاکستان برداشت کر رہی ہے۔‘
اس سے قبل 8 جون کو یونانی حکام نے کشتی حادثے میں مرنے والے 15 پاکستانیوں کی شناخت ظاہر کی تھی۔
اس حوالے سے پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان نے بتایا تھا کہ ’ہم یونانی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ ان میتوں کو جلد سے جلد پاکستان لایا جا سکے۔‘
پاکستان سفارت خانے کے مطابق ’جن افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی ہے ان کا تعلق گجرات، منڈی بہاالدین، گوجرانوالہ، شیخوپورہ، وہاڑی، راولپنڈی اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے ضلع میرپور سے تھا۔‘
سفارت خانے کے مطابق ’پاکستان پہنچنے کے بعد میتوں کو گھروں تک پہنچانے کے لیے ایمبولینس کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی‘ (فائل فوٹو: گیٹی)
یونان کشتی حادثے میں جو افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ان میں عبدالواحد، سفیان عباس، محمد طاہر، عدنان، معاذ صدیق اور شہباز احمد کا تعلق ضلع گجرات سے تھا۔
ناصر علی، ارسلان علی، انعام علی اور ابوبکر عارف گوجرانوالہ ڈویژن سے تعلق رکھتے تھے جبکہ علی اعجاز کا تعلق ضلع منڈی بہاالدین سے تھا۔
ناصر علی، ارسلان علی، انعام علی اور ابوبکر عارف گوجرانوالہ ڈویژن سے تعلق رکھتے تھے جبکہ علی اعجاز کا تعلق ضلع منڈی بہاالدین سے تھا۔
خاور حسین شیخوپورہ، محمد نعیم وہاڑی، ثاقب بشیر راولپنڈی جبکہ محمد یوسف کا تعلق پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے ضلع میرپور سے تھا۔
گذشتہ ماہ غیر قانونی طور پر یورپ جانے والے 350 پاکستانیوں کی کشتی یونان کے ساحل کے قریب حادثے کا شکار ہو گئی تھی۔
’کشتی حادثے میں مرنے والے پاکستانیوں کی میتوں کو لانے کا عمل 25 جولائی تک مکمل ہو جائے گا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے گذشتہ ماہ قومی اسمبلی کو بتایا تھا کہ ’یونان کے قریب سمندر میں ڈوبنے والی کشتی میں 350 پاکستانی سوار تھے جن میں سے 281 کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے۔‘
وفاقی وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ’کشتی میں 400 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی تاہم اس میں 700 افراد کو سوار کیا گیا۔‘
یونان کے ساحل کے قریب ڈوبنے والی کشتی میں زندہ بچ جانے والے تارکین وطن نے کوسٹ گارڈز کو اہم معلومات فراہم کی تھیں۔
انہوں نے بتایا تھا کہ پاکستانی شہریوں کو زبردستی کشتی کے نچلے حصے جبکہ دیگر ملکوں کے شہریوں کو کشتی کے اوپر والے حصہ میں رکھا گیا تھا۔
یاد رہے کہ یورپ میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کے لیے اکثر افراد ایران، لیبیا، ترکی اور یونان کے راستے استعمال کرتے ہیں۔