Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی سائفر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے لیے تھا: عمران خان

عمران خان نے کہا کہ ’جس اعظم خان کو میں جانتا ہوں وہ ایماندار اور قابل آدمی ہیں‘ (فوٹو: سکرین گریب)
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ہٹانے کے لیے امریکی سائفر جنرل قمر جاوید باجوہ کے لیے بھیجا گیا تھا۔
جمعرات کی رات ایک ویڈیو تقریر میں عمران خان نے اپنے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے حوالے سے کہا کہ ’جس اعظم خان کو میں جانتا ہوں وہ ایماندار اور قابل آدمی ہیں۔ اور جس طرح کی باتیں میں نے سائفر میں پڑھی ہیں وہ کہہ نہیں سکتے۔ جب تک میں اعظم خان کے منہ سے نہیں سنوں گا مانوں گا نہیں۔
کیونکہ اس میں کئی باتیں حقیقت سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ یا تو زبردستی ان سے یہ سب کہلوایا گیا ہے کیونکہ اس وقت زبردستی دو جماعتیں بنا دی ہیں۔ لوگوں کی کنپٹیوں پر بندوق رکھ کر کہا جا رہا ہے کہ یہاں تو آپ اس پارٹی میں جائیں یا اُس پارٹی میں جائیں۔‘
’ان بے چاروں کا بھی بیڑہ غرق کر کے رکھ دیا ہے اور جو ہمارے لوگوں پر زور ڈالا ہوا ہے کہ پارٹی چھوڑو، بے چارے ہمارے لوگ جیلوں میں پڑے ہیں، عورتیں پڑی ہوئی ہیں۔ ان کو بس آپ صرف یہ کہیں کہ عمران خان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن جائیں، آپ بن جائیں تو آپ چھوٹ جائیں گے یا پھر آپ ٹی وی پر جا کر کہیں کہ میں پارٹی چھوڑ رہا ہوں۔ اس وقت اس طرح کا تماشا چل رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں نہیں مانتا کہ اعظم خان نے کئی باتیں اس میں سے کہی ہیں اور کئی سچ بھی ہیں۔‘
عمران خان نے امریکی سائفر کے حوالے سے کہا کہ ’چھ مارچ 2022 کو پاکستان کے سفیر اسد مجید اور امریکی نائب وزیر خارجہ ڈونلڈ لو کے درمیان واشنگٹن میں ایک سرکاری میٹنگ ہوتی ہے۔ اس میٹنگ کے بعد ایک سائفر پاکستان آتا ہے اور جب میں اسے پڑھتا ہوں تو اس میں دو بنیادی چیزیں ہوتی ہیں۔‘
سب سے بڑی چیز لکھی ہوتی ہے کہ آپ نے عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ میں پاکستان کی وزارت اعظمیٰ سے ہٹانا ہے اور ایک اور چیز لکھی ہوتی ہے کہ عمران خان نے روس جانے کا اکیلے فیصلہ کیا۔‘
’آپ کو پتا ہے کہ اس وقت تک روس اور یوکرین کی جنگ شروع ہو چکی تھی تو عمران نے اکیلے یہ فیصلہ کیا۔ جبکہ ہمارے سفیر اسد مجید کہہ رہے ہیں کہ عمران خان نے اکیلے یہ فیصلہ نہیں کیا سب سٹیک ہولڈرز نے مل کر یہ فیصلہ کیا۔
لیکن جس طرح وہ (ڈونلڈ لو) بات کرتا ہے، سلام پیش کرتا ہوں میں اپنے سفیر کو۔ انہوں نے مجھے پیغام بھیجا کہ آپ کو ان کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے، ڈی مارش کرنا چاہیے کیونکہ انہوں نے بڑی غلط زبان استعمال کی ہے۔‘
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’اسد مجید ہمارے غیرت مند سفیر تھے لیکن وہ غیرت پاکستان آکر نہیں جاگتی۔ سائفر جاتا ہے آرمی چیف کے پاس بھی، وزارت خارجہ میں بھی اور میرے پاس بھی آتا ہے۔‘
’میں جب وہ دیکھتا ہوں تو حیران ہو جاتا ہوں کہ اس کی جرات کیسے ہوئی یہ لکھنے کی۔ یہ کیسے کہہ سکتا ہے اور جب میں دیکھتا ہوں کہ وہ یہ یہ کہہ رہا ہے ایک سفیر کو کہ اپنے وزیراعظم کو آپ نے ہٹانا ہے تو پھر میں دیکھتا ہوں کہ یہ میرے لیے تو نہیں ہے۔ سفیر تو مجھے جواب دہ ہے تو مجھے کون ہٹا سکتا ہے؟ پاکستان میں مجھے کون ہٹا سکتا تھا؟ ایک ہی آدمی جنرل قمر جاوید باجوہ۔ سائفر تو جنرل باجوہ کے لیے بھیجا ہے۔‘

شیئر: