Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مون سون: کئی شہروں میں سیلابی صورتحال، چترال میں ایمرجنسی نافذ

پاکستان کے مختلف علاقوں میں مون سون کی بارشوں کے نتیجے میں ندی نالوں اور دریاؤں میں طغیانی کے باعث زمینی کٹاؤ اور شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچا ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں 9 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
سنیچر اور اتوار کی شب ملک کے اکثر بالائی علاقوں کشمیر، گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا، اسلام آباد، راولپنڈی اور لاہور میں شدید بارش ریکارڈ کی گئی۔ 
لاہور میں گزشتہ روز ہونے والی بارش کی وجہ سے سروسز ہسپتال میں پانی داخل ہو جانے کے ساتھ کینال روڈ پر گہرے شگاف بھی پڑ گئے ہیں۔ 

چترال میں 15 اگست تک ایمرجنسی نافذ 

دوسری جانب خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں بارشوں کی وجہ سے کافی نقصان ہوا ہے۔ 
پی ڈی ایم اے خیبر پختونخوا کے مطابق صوبے میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران تیز بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے حادثات کے نتیجے میں نو افراد ہلاک جبکہ سات زخمی ہوئے ہیں۔
صوبائی محکمے نے کہا ہے کہ سیلاب اور بارشوں سے 67 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ سات گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔ 
لوئر چترال میں سیلاب کے باعث 39 جبکہ اپر چترال میں 19 گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔ 
خیبر پختونخوا کے محکمہ ریلیف کے سیکریٹری عبدالباسط کے مطابق ’محکمہ ریلیف نے ڈپٹی کمشنر اپر اور لوئر چترال کی درخواست پر تیز بارشوں سے متاثرہ اپر اور لوئر چترال میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔‘ 
’ایمرجنسی کا نفاذ 15 اگست 2023 تک ہو گا۔‘ 
دوسری جانب سیکرٹری محکمہ ریلیف عبدالباسط نے تمام ڈپٹی کمشنر کوصوبے میں موجودہ بارشوں سے زخمی اور مرنے والوں کے ورثاء کو فوری طور پر امدادی چیکس کی ادائیگی کی ہدایات جاری کی ہیں۔ 

کشمیر میں ندیوں اور دریاؤں میں طغیانی 

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے علاقوں مظفرآباد، جہلم ویلی، وادی نیلم، راولاکوٹ، باغ میں بھی شدید بارش کے بعد برساتی نالوں میں طغیانی ہے۔ 
وادی نیلم  کے علاقے تہجیاں میں بارش کے بعد تہجن نالے میں شدید طغیانی کے باعث متعدد مکانوں کونقصان پہنچا ہے۔ 

ریسکیو اہلکاروں نے صوابی کے قریب دریائے سندھ میں پھنسے سیاحوں کو بحفاظت نکال لیا۔ (فوٹو: ریسکیو 1122)

ضلع نیلم کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے محکمے کے انچارج اختر ایوب نے اردو نیوز کو بتایا کہ نیلم میں رات سے ہونے والی شدید بارش کے باعث نالوں اور دریا میں شدید طغیانی ہے۔ 
اختر ایوب نے بتایا کہ ’نیلم کے علاقے تہجیاں میں تہجن نالے کے سیلابی ریلے کی زد میں  آ کر پانچ سے چھ مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں جبکہ مال مویشیوں کا بھی کافی نقصان ہوا ہے۔‘ 
انہوں نے مزید بتایا کہ ’تہجن نالے کی زد میں آنے والے پانچ مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ ہماری ٹیم تہجیاں میں موجود ہے اور اسسٹنٹ کمشنر بھی نقصان اور ریسکیو کی کاررائیوں کا جائزہ لینےکے لیے وہاں روانہ ہو گئے ہیں۔‘ 

نیلم میں ایک شخص برساتی نالے میں بہہ گیا 

اختر ایوب نے اردو نیوز کو بتایا کہ نیلم کے گاؤں لوات کا ایک رہائشی محمد حسنین ولد محمد شمشیر لوات میں نالے کے ریلے میں بہہ گیا جس کی تلاش ابھی تک جاری ہے۔‘ 
سوشل میڈیا پر وائرل کچھ ویڈیوز میں مقامی افراد کو دریا اور بپھرے ہوئے ندی نالوں سے لکڑیاں پکڑتے دیکھا جا سکتا ہے۔ 

محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کے باعث کئی علاقوں میں سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔ (فوٹو: اردو نیوز)

اس حوالے سے اختر ایوب کا کہنا تھا کہ ’کچھ اطلاعات ملی ہیں کہ لوگ بہتی ہوئی لکڑیاں پکڑ رہے ہیں۔ پولیس ، سول ڈیفنس اور ریسکیو اہلکار مختلف پوائنٹس پر موجود ہیں جو لوگوں کو اس خطرناک کام سے روک رہے ہیں۔ لیکن اتنی طویل پٹی میں ہر مقام پر کنٹرول آسان نہیں ہے۔‘ 
وادی نیلم کی مرکزی شاہراہ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ’شاردہ تک سٹرک بالکل صاف ہے۔ ایسے پوائنٹس جہاں لینڈ سلائنڈنگ ہوتی ہے، وہاں پہلے سے کھڑی مشینوں نے سڑک کلیئر کر دی ہے۔ اِکا دُکا مقامات پر مسائل ہو سکتے ہیں۔ 

گلگت بلتستان کے سفر میں احتیاط کی ہدایت 

گلگت بلتستان میں بھی بارشوں کی وجہ سے نالوں میں طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔ 
اتوار کو گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(جی بی ڈی ایم اے) نے اپنی ایڈوائزی میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں 26 جولائی تک بارش کی پیشن گوئی ہے۔  
جی بی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ ’اس دوران گلگت بلتستان کے غیرضروری سفر سے اجتناب کیا جائے۔‘  
سنیچر کو محکمہ موسمیات نے پیشنگوئی کی تھی کہ ’اگلے 48 سے 72 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں گرج چمک کے ساتھ بارش جاری رہنے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ’بارشوں کے باعث خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں لینڈ سلائیڈنگ، فلیش فلڈنگ اور موسمی نالوں طغیانی کا خدشہ ہے۔‘

نازبر کے علاقے میں گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہچنے کے علاوہ شہریوں کی زرعی اراضی بھی تباہ ہو گئی (فوٹو: سکرین گریب)

اس سے قبل سنیچر کو گلگت بلتستان کے ضلع غذر کی وادی یسین میں سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی تھی۔
غذر کے  گاؤں طاؤس، سندھی اور سلطان آباد میں گرچ چمک کے ساتھ بارش کے باعث سیلاب آیا جس کے نتیجے میں طاؤس چوک مارکیٹ کی متعدد دکانوں، مکانات اور گاڑیوں کا نقصان پہنچا۔
نازبر کے علاقے میں گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہچنے کے علاوہ شہریوں کی زرعی اراضی اور واٹر چینلز بھی تباہ ہو گئیں تھیں۔

شیئر: