Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اب کھیلنے کا دل نہیں کر رہا‘، ورلڈ سنوکر چیمپیئن احسن رمضان پولیس کے ناروا سلوک پر مایوس

ورلڈ سنوکر چیمپیئن کی گرفتاری پر لاہور پولیس کا مؤقف سامنے نہیں آ سکا۔ فوٹو: سکرین گریب
پاکستان کے لیے ورلڈ سنوکر چیمپیئن شپ جیتنے والے کم عمر ترین کھلاڑی احسن رمضان کو لاہور پولیس نے کلب رات دیر گئے تک کُھلا رکھنے پر حوالات میں بند کر دیا، جس کے بعد اُن کے ایک دوست کی شخصی ضمانت پر انہیں رہا کر دیا گیا۔
بدھ کی رات کو تھانہ گرین ٹاؤن کے اہلکاروں نے لاہور کے ایک نجی سنوکر کلب پر چھاپہ مارتے ہوئے مالکان کو کلب بند کرنے کا حکم دیا۔
پاکستان کے لیے ورلڈ سنوکر چیمپیئن شپ جیتنے والے احسن رمضان بھی اسی کلب میں موجود تھے اور آنے والے میچز کے لئے تیاری کر رہے تھے۔
انہوں نے جمعرات کو اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز اسی کلب سے کیا ہے۔
’انہوں نے اس کلب کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنایا ہے تاکہ وہ عالمی مقابلوں کے لیے تیاری کر سکیں۔ جب میں سات سال کا تھا تو تب سے میں یہاں پریکٹس کر رہا ہوں۔ میرا کھانا پینا، رہائش اور سب کچھ اکثر یہی ہوتا ہے۔ یہاں دیگر بچے بھی سیکھنے کے لیے آتے ہیں۔‘
پولیس کی جانب سے ان کے ساتھ ناروا سلوک پر احسن رمضان کا کہنا تھا کہ ’پولیس نے میرے ساتھ وہ کیا ہے کہ کوئی انسان سوچ بھی نہیں سکتا۔‘
اُن کے مطابق جب وہ پریکٹس کر رہے تھے تو پولیس اہلکاروں نے انہیں کلب بند کرنے کا حکم دیا، جس کے بعد انہوں نے پولیس سے وجہ دریافت کی تو آگے سے کہا گیا کہ ایس ایچ او کا حکم ہے اس لیے آپ کو کلب بند کرنا پڑے گا۔
احسن رمضان کے مطابق جب انہوں نے کلب بند نہ کرنے کی بارہا درخواست کی تو اہلکاروں نے کہا کہ ’دو منٹ میں کلب بند کر دیں، کچھ کہنا ہوا تو ایس ایچ او سے کہہ دیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں نے (پولیس اہلکاروں) سے کہا کہ آپ نے میری عزت کا کباڑا کر دیا ہے، سب کے سامنے میرے کلب کی سرگرمی روک دی ہے۔‘
اردو نیوز کو واقعے کے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے ورلڈ سنوکر چیمپیئن کا کہنا تھا کہ انہوں نے پولیس سے درخواست کی کہ وہ ایس ایچ او سے بات کر لیں گے لیکن کلب بند نہ کیا جائے کیونکہ ’میری کوئی نوکری نہیں ہے، یہاں ہم نے بہت پیسہ لگایا ہے۔ میں نے روزگار چلانا ہوتا ہے، اگر کلب بند کر دوں گا تو میں کیا کروں گا۔‘

احسن رمضان سنوکر چیمپیئن شپ جیتنے والے سب سے کم عمر ترین پاکستانی ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

احسن رمضان کے مطابق سنوکر کلبوں میں کسٹمرز اپنے کام سے چھٹی کر کے رات کے وقت آتے ہیں، اس لیے اگر 10 بجے کلب بند کر دیں گے تو ان کی کمائی کا ذریعہ رک جائے گا۔
ان کے بقول جب وہ ایس ایچ او سے مل کر باہر آئے تو وہاں موجود اہلکاروں نے آواز دی کہ ’ان چاروں کو حوالات میں بند کر دو۔ ان سے بٹوا مانگا گیا اور انہیں پینٹ سے بیلٹ نکالنے کا کہا گیا۔‘
’میں نے کہا آپ مجھے حوالات میں بند کر دیں لیکن میں بیلٹ نہیں نکال سکتا۔ بحث کے بعد مجھے حوالات میں لے گئے تو ایک اہلکار نے میرا بازو پکڑ کر کہا تم نے بیلٹ نہیں اتاری، یہ تمہارا گھر نہیں ہے۔‘
ورلڈ سنوکر چیمپئین احسن رمضان نے بتایا کہ انہیں 15 سے 20 منٹ تک حوالات میں رکھا گیا اور پھر ان کے ایک دوست کی شخصی ضمانت پر انہیں رہائی ملی۔
رہائی کے بعد احسن رمضان اپنے دوستوں کے ہمراہ ایس ایچ او سے ملنے گئے۔
’میں نے ایس ایچ او سے کہا سر! جو آپ نے میرے ساتھ زیادتی کی ہے نا یہ مجھے زندگی بھر یاد رہے گی۔‘
احسن رمضان کا کہنا تھا کہ انہیں ایسے نظر انداز کیا گیا کہ ’جیسے میں ورلڈ چیمپیئن نہ ہو بلکہ ایک چائے کا کپ ہوں، جسے اٹھا کے جہاں مرضی ہو پھینک دیں۔‘
انہوں نے کہا کہ جب میں نے پاکستان کے لیے عالمی ٹائٹل جیتا تو آئی جی پنجاب نے بلا کر میری حوصلہ افزائی کی، سی سی پی او لاہور نے ان کو نقد انعام بھی دیا۔
’جب میں ورلڈ چیمپیئن بن کر آیا تھا تو اسی پولیس نے مجھے عزت سے نوازا تھا، لیکن اب انہوں نے مجھے ایسا سرپرائز دیا ہے کہ یقین کریں میرا اب گیم کھیلنے کا دل نہیں کر رہا۔‘
احسن رمضان نے وزیراعظم شہباز شریف اور پنجاب کے نگراں وزیراعلٰی محسن نقوی سے اپیل کی کہ اُن کی گرفتاری اور اُن سے کیے گئے ناروا سلوک کی انکوائری کی جائے۔
’میری یہ اپیل ہے کہ میرے ساتھ یہ زیادتی کیوں ہوئی، مجھے انصاف چاہیے۔‘

احسن رمضان آج کل اپنے عالمی ٹائٹل کے دفاع کے لیے پریکٹس کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

اس واقعے کے متعلق لاہور پولیس کا مؤقف سامنے نہیں آ سکا۔ تھانہ گرین ٹاؤن کے ایس ایچ او سے اس حوالے سے رابطہ کیا گیا مگر اُن کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
یاد رہے کہ احسن رمضان سنوکر چیمپیئن شپ جیتنے والے سب سے کم عمر ترین پاکستانی ہیں۔ اس سے قبل پاکستان سے محمد آصف نے دو بار جبکہ محمد یوسف نے 1994  میں ایک بار یہ ٹائٹل اپنے نام کیا ہے۔
احسن رمضان نے ورلڈ سنوکر چیمپیئن شپ کے فائنل میں ایران کے عامر سرکوہ کو شکست دی تھی۔ اس سے قبل انہوں نے انڈر 16، انڈر 17 اور انڈر 18 کے ٹائٹل بھی اپنے نام کیے ہیں۔ آج کل وہ اپنے عالمی ٹائٹل کے دفاع کے لیے پریکٹس کر رہے ہیں۔

شیئر: